السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مسجد کےجاجم دری چٹائی لوٹااور اس کی مرمت وصفائی میں اور مسجد مؤذن یامیاں جی کی تنخواہ میں عشر یا زکوۃ کی رقم خرچ کی جاسکتی ہے یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مسجد کےلوٹے رسی بالٹی چٹائی دری جاجم فرش اور اس کی مرمت وصفائی یاتعمیر میں عشر اورزکوۃ(اوساخ الناس) کاخرچ کرنا درست نہیں۔کیوں مسجد اور اس کی ضروریات مصاف منصوصہ میں داخل نہیں
وَلَا يَجُوزُ صَرْفُ الزَّكَاةِ إلَى غَيْرِ مَنْ ذَكَرَ اللَّهُ تَعَالَى، مِنْ بِنَاءِ الْمَسَاجِدِ وَالْقَنَاطِرِ وَالسِّقَايَاتِ وَإِصْلَاحِ الطُّرُقَاتِ، وَسَدِّ الْبُثُوقِ، وَتَكْفِينِ الْمَوْتَى، وَالتَّوْسِعَةِ عَلَى الْأَضْيَافِ، وَأَشْبَاهِ ذَلِكَ مِنْ الْقُرْبِ الَّتِي لَمْ يَذْكُرْهَا اللَّهُ تَعَالَى.
وَقَالَ أَنَسٌ وَالْحَسَنُ: مَا أَعْطَيْت فِي الْجُسُورِ وَالطُّرُقِ فَهِيَ صَدَقَةٌ مَاضِيَةٌ. الْأَوَّلُ أَصَحُّ؛ لِقَوْلِهِ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى: {إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِينِ} [التوبة: 60] . " وَإِنَّمَا " لِلْحَصْرِ وَالْإِثْبَاتِ، تُثْبِتُ الْمَذْكُورَ، وَتَنْفِي مَا عَدَاهُ، وَالْخَبَرُ الْمَذْكُورُ
مؤذن مسجد اور میاں جی کی گذر اورقات کاکوئی ذریعہ نہیں ہےاور وہ محتاج وضرورت مند ہیں تو زکاۃ کامصرف ہونےکی حیثیت سےعشر اور زکوۃ سےمعین یا غیر معین مقدار کےذریعہ ماہ بماہ ان کی امداد کی جاسکتی ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب