سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(31) عشر و زکاۃ وصدقہ کا مصرف سکول ہو سکتے ہیں؟

  • 17357
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 773

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عشر وزكوة وصدقةفطر وچرم قربانی  کی مدد سے آزاد جونیر ہائی اسکول کےمصارف کوبرداشت کرناجائز ہےیا نہیں؟ اس علاقہ میں کچھ مدارس ایسے ہیں میں سرکاری نصاب کےمطابق درحہ ہشتم تک تعلیم دی جاتی ہےاردو کو لازمی شامل نصاب رکھاجاتا ہے۔قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب سے نوازیں


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عشر وزکوۃ کےمصارف قرآن کریم میں صراحتامذکور ہیں ۔ ان میں ایک مصرف فی سبیل اللہ بھی ہےاور سبیل اللہ سے رائج الوقت اسلحہ کےذریعہ  خلیفۃ المسلمین یا اس کےمامور کی ماتحیتی میں کافر حربیوں سےجہاد کرنے والےمسلمان اورضروریات جہاد ہیں۔ظاہر ہےکہ آزاد جونیر ہائی اسکول یادینی مکتب ومدرسہ اس میں مصرف میں داخل نہیں ہیں اس لئےان اسکولوں دینی مدرسوں اورمکتبوں کوفی سبیل اللہ کامصداق سمجھ کر ان پر عشر وزکوۃ کی رقم صرف کرنا صحیح نہیں ہے۔ البتہ اگر  ان اسکولوںمدرسوں اورمکتبوں میں تعلیم پانےوالے غریب بیرونی طلبہ یاغریب والدین کےنابالغ بچے ہیں تو زکوۃ کی دو مبینہ مصرف فقراء ومساکین میں ا ن طلبہ اور بچوں کے والدین کےداخل ہونےکی بنا پر ان طلبہ اور بچوں کےخورد نوش اور ان کی جملہ تعلیمی ضروریات پڑ عشر وزکوۃ کاصرف کرناجائز ہوگا۔

کار پر داز ان اسکول ومدرسہ وکیل وامین ہونے کی حیثیت سے ان مستحقین پڑ مذکورہ رقم صرف کریں گے۔یہی حکم صدقۃ الفطر کا بھی ہے۔ہذا ماعندی والعلم عند اللہ تعالی

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 2۔کتاب الزکاۃ

صفحہ نمبر 77

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ