السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
قرض حسنہ میں زکوۃ ہےیا نہیں اگر ہےتو قرض خواہ پر ہے یا مقروض پر؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قرض دو قسم کاہوتاہے(1)قرض خواہ جب قرض جب چاہے اس کووصول کرسکے اوراس کی وصولی میں زحمت نہ اٹھانی پڑے اییسے قرض میں ہرسال قرض خواہ کےذمہ زکوۃ فرض ہےلیکن قرض خواہ کواختیار ہےکہ ہرسال زکوۃ ادا کردیاکرے یاجب قرض وصول کرے توتمام گذشتہ سالوں کی اکھٹاادا کرے۔يروى ذلك عن على وبهذا قال الثورى وابوثور روأصحاب الرأى واحمد وقال الشافعي:عليه اخراج الزكاة فى الحال وإن لم يقبضه(المغنى4/270269)
(2)اس كاوصول ہونامشکل یاناممکن ہو۔ ایسے قرض میں زکوۃ نہیں ہے۔وهو قول قتادة واسحق وابي ثور واهل العراق وراية عن احمد فلاتجب عندهم الزكوة فى المضمار واذا وصل الى صاحبه يستانف به حولا والتفصيل فى المصفى والمحلى لابن حزم6/103
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب