سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(24) سادات اور اہل بیت کو ان کی مفلسی میں زکاۃ دینا

  • 17350
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 682

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا مال زکوۃ سادات اوراہل بیت کواس مفلسی کی بناپردےسکتے ہیں یا اس کےکسی کام میں صرف کرسکتےہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سید پر زکوۃ ہمیشہ ہور ہر زمانہ میں ہرحالت میں حرام ہےوہ زکوۃ کامصرف نہیں ہے اس لئےاس کی زکوۃ دینی یااس کے فائدہ اورنفع کے لیے اس کے کسی کام میں مال زکوۃ صرف کرناجائز نہیں۔آنحضرت ﷺارشاد فرماتےہیں:

ان الصدقة لاتنبغي لال محمد انما هى اوساخ الناس(مسلم) اور فرمايا لايحل لكم أهل البيت من الصدقات شئى انما هى غسالة الايدي وأن لكم فى خمس الخمس مايغنيكم(طبراني) وكذا فى كتب الحنيفة مثل رسائل الاركان وفتح القدير والبحر الرائق

محدث

٭اگر یہ تعلیم یافتہ تونا تندرست برسرروز گار لیکن کثیر العیال ہونےکی وجہ سےپریشان حال شخص بقدر نصاب سونے یاچاندی کےزیوروں کامالک ہےتو اس کو زکوۃ لینی ناجائز ہےاوراگر اوس کی ملکیت میں بقدر نصاب زیورات نہیں ہیں تووہ زکوۃ کامصرف ہےاورس کوزکوۃ لینااور اپنےاوپر بیوی بچوں کے اوپر خرچ کرنا شرعاجائزہے۔مکتوب

٭صدقۃ فطر عشر زکوۃ کی رقم لڑکی کودینا جبکہ وہ صاحب نصاب ہوہرگز جائز نہیں ہے۔ ہاں اس کاشوہر غریب ہوتو شوہر  کودینے میں شرعا کوئی مضائقہ نہیں ہے۔ زکوۃ وفطر وعشر کی رقم مستحق کودینے میں ہرگز کوئی دنیاوی غرض اورمنفعت نہیں ہونی چاہیے۔مکتوب

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 2۔کتاب الزکاۃ

صفحہ نمبر 66

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ