سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(21) کارو بار میں شرکت شرعاً جائز ہے؟

  • 17347
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 724

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

لاری بس کاکام کرنےوالوں نےقانونی پابندی کی وجہ سےمل کر ایک کمپنی قائم کی۔ کمپنی نے حصہ داروں سےبجائے زرنقد لینےکے روپیہ کےعوض لاریاںہی لے لیں اور ان کوقیمت یانقد حصہ داری میں محسوب کرلیا۔ جس کی وجہ سےاب لاریاں کمپنی کی ہوچکیں اور لاری والے روپئے کےمالک بن چکے ہیں اور ان کی حصہ داری زرنقد کی صورت میں ہوگئی ہے۔ کمپنی نےو ہ لاریاں کاروبار میں لگا رکھی ہیں۔ سوال یہ ہے کہ شرکت کایہ معاملہ شرعادرست ہے یا نہیں؟ اگر درست ہےتو اس قسم کےسرمایہ پر بھی جو پہلے لاریوں کی شکل میں تھا اور اب نقدی کی صورت میں سمجھ لیا گیا ہےزکوۃ آئے گی یا فقط اس کی آمدنی پر ہی زکوۃ عائد ہوگی؟۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس شرکت کےعدم جواز کی کووجہ نہیں جب کہ حصہ داروں کی حصہ داری بصورت زرنقد قائم ہوچکی ہےاورروپے کےمالک سمجھےگئے ہیں اور ان کاروپیہ کمپنی میں لگا ہوا ہےتو ان کواس سرمایہ پر سالانہ زکوۃ دینی ہوگی اوراس کی بقدر نصاب آمدنی پر بھی۔واللہ اعلم

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 2۔کتاب الزکاۃ

صفحہ نمبر 59

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ