سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(15) حکومت کے قانون کے مطابق زمین کو سالانہ لگان اور آبیانہ وغیرہ

  • 17341
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 897

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

س(1):زید زراعت پیشہ آدمی ہے سالانہ بیج اورمزدوری ودیگر مصارف کھیتی پر50 من پختہ غلہ اصل راس المال سےزید کو لگانا پڑتا ہے2050من غلہ پیدا ہوتا ہے۔سوال یہ ہےکہ کیا 50 من جوکھیتی پر بسلسلہ بیج ومزوردی خرچ ہوتا ہےاسے الگ کرلینے کےبعد صرف 2000من غلہ کاعشر اداکرے یابوری پیدوار 2050من عشر ادا کرے؟

س(2):موجودہ حکومت کےقانون کےمطابق زمین کوسالانہ لگان اورآبیانہ وغیرہ کھیتی لیناپڑتا ہے۔سوال یہ ہے کہ لگان اور ٹیکس زمین کےسلسلے میں جتنی رقم سالانہ  اداکرنی پڑتی ہے غلہ کی پیداوار میں سےاس کےحساب سےغلہ مجرا کرلینے کے بعد عشر یانصف عشر ادا کیاجائے یابغیر مجرا کئے پوری پیداورا کاعشر یا نصف عشر دیا جائے۔

س(3):ہمارے یہاں یہ طریقہ رائج ہےکہ جنس تیار ہونےسے پہلے ضرورت مند آدمی بھاؤ اوروقت مقرر کرکے مہاجن سےجنس پر روپیہ لے لیتے ہیں ۔ جسے بیع سلم کہاجاتا ہے۔سوال یہ ہے کہ غلہ پیدا ہونے کے بعد مہاجن کےہاتھ بیچے ہوئے غلہ کوادا کردیتے  کےبعد یابقی کاعشر ادا کیا جائے یاکل غلہ میں سےپہلے عشر یا نصف ادا کردیا جائے پھر عشر یا نصف عشر ادا کیاجائے؟بینواتوجروا۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ج(1):صورت مسؤلہ مفصلہ میں زید کل غلہ 2050من کاعشر اداکرے اخراجات ومصارف کھیتی 50من منہا کرکے عشر نہ ادا کرے۔نقصان زکوۃ یعنی تقلیل واجب میں مؤثر فقط مؤنہ سقی ہے۔باقی بیج حرث ارض حصاد تابیر جذاذوقطاف تجفیف دیاس وغیرہ مؤثر فی تقلیل الزکوۃ نہیں ہیں۔ عہد نبوت وخلافت  میں بھی حصاد جذاذ دیاس حرث(اثارہ) ارض القاء حب وبذر تابیر وغیرہ کے کام اجرت دے کرکرائے جاتے تھے لیکن کسی ایسی مرفوع صحیح یا ضعیف حدیث یااثر کامجھ کوعلم نہیں جس سے یہ ثابت ہوتا ہوکہ کھیتی کےمصارف واخراجات مذکور کسی مؤثر فی تنقیص الزکوۃ ہیں

هذا ماعندي ومن يدعى ومن يدعى خلاف ذلك فليات بنص او اثر دل على دعواه

ج(2)خراج شرعى كے وضع کرنے یعنی : مجرا کرنے کے بعد مابقی کاعشر یا نصف عشر ادا کرناذیل میں درج کردہ اثر سےثابت ہے لیکن موجود لگان چونکہ خراج شرعی نہیں۔اس لئے ہر سال کےغلہ سےلگان مجرا کئےبغیر کل پیدوار سے عشر یانصف عشر ادا کیاجائے

عن ابراهيم  بن ابى عبلة قال:كتب عمر بن عبدالعزيز الى عبدالله بن ابى عوف عامله على فلسطين فيمن كانت يده أرض يحرثها من المسلمين ان يقبض منها جزيتها ثم ياخذ منها زكوة مابقى بعد الجزية قاب ابن عبلة :انا ابتليت بذلك ومنى اخذ ذلك(الاموال ص:90(236)كتاب الخراج ص:126)

ج(3)بيع سلم اور سلف عہد نبوت وخلافت میں بھی ہوتی تھی۔لیکن کسی ایسی مرفوع روایت کامجھ کوعلم نہیں جس سے یہ ثابت ہوتا کہ مسلم الیہ اپنی پیدوار سے مسلم فیہ الگ کرنے کےبعد نصاب کالحاظ کرتا ہو۔ اور اسی مابقی کی زکوۃ دیتا ہو۔ عشر ادا کرنےکاحکم مطلقا آیا ہےاوراس اطلاق کےخلاف کوئی نص نہیں ہے شافعیہ مالکیہ حنفیہ سب متفق ہیں کہ کسی قسم کاقرض پیداورا زمین کی زکوۃ کم کرنے میں مؤثر نہیں ہےوهذا الحق عندي خلافا والله اعلم

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 2۔کتاب الزکاۃ

صفحہ نمبر 55

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ