السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
قبل الرکوع قنوت فی الوتر کی صورت میں آپ نے تحریر فرمایا ۔قبل الرکوع قنوت دعا کے انداز میں نیز کسی اور انداز میں ہاتھ اٹھائے بغیر پڑھی جائے گی پھر اﷲ اکبر کہے بغیر پڑھی جائے گی وضاحت طلب امر یہ ہے کہ ’’دعا کے انداز میں‘‘ سے آپ کی مراد کیا ہے اور ’’ہاتھ نہ اٹھانے سے کیا مراد ہے کہ جس طرح ہم عام طور پر نماز کے باہر دونوں ہاتھ پھیلا کر دعا کرتے ہیں۔ اس طرح ہاتھ پھیلائے جائیں گے یا بالکل جس طرح قراء ت میں ہاتھ بندھے ہوئے تھے اسی انداز میں قراء ت کے متصل بعد قنوت شروع کر دی جائے گی؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس فقیر الی اللہ الغنی نے لکھا تھا ’’قبل الرکوع قنوت دعا کے انداز میں نیز کسی اور انداز میں ہاتھ اٹھائے بغیر پڑھی جائے گی پھر اﷲ اکبر کہے بغیر پڑھی جائے گی بس سورت یا آیات کی قراء ت ختم ہوتے ہی تکبیر کہے بغیر اور ہاتھ اٹھائے بغیر دعاء قنوت پڑھنی شروع کر دے ‘‘یہ عبارت اپنے مفہوم ومدلول میں واضح بلکہ اوضح ہے اس کے باوجود آپ نے وضاحت طلب فرمادی چنانچہ آپ اس دفعہ کے مکتوب میں لکھتے ہیں ’’وضاحت طلب امر یہ ہے کہ ’’دعا کے انداز میں‘‘ سے آپ کی مراد کیا ہے اور ’’ہاتھ نہ اٹھانے ‘‘ سے کیا مراد ہے ؟ تو محترم گذارش ہے کہ ’’دعا کے انداز میں‘‘ سے مراد ہاتھ اٹھانے کا وہ انداز ہے جو بوقت دعا اختیار کیا جاتا ہے اور ’’ہاتھ نہ اٹھانے‘‘ سے مراد ہاتھ نہ اٹھانا ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب