السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین بحکم آیت عام:﴿يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَنْفِقُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا كَسَبْتُمْ وَمِمَّا أَخْرَجْنَا لَكُمْ مِنَ الْأَرْضِ﴾(سورة البقرہ:45) وبحکم حدیث عام فيما سقت السماء والعيون أوكان عشريا العشر وفيما سقى بالنضح نصف العشر
(1)زمين کی پیدوار سے عام ازیں کہ وہ قابل خورش ہوا اورفروخت کرکے ہزار ہاروپیہ حاصل ہوں مثلا کپاس سن پٹوہ وغیرہ میں عشر ہےیا نہیں؟ اگر نہیں ہےتو مذکورہ وحدیث کی مخصص کونسی حدیث ہے؟بينو بيسانا شافيا للتعليل تواجروا أجرجزيلا عندالله الجليل.
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ميرے نزدیک راجح مسلک امام داود ظاہری کا ہے کہ زمین کی تمام پیداورا میں عشر یا نصف عشر فرض ہے۔خواہ وہ انسانی خوراک ہویانہ ہو بشرطیکہ وہ مالی آمدنی کا ذریعہ ہو۔ البتہ جوچیزیں ان میں ناپ یا تول کرفروخت کی جاتی ہوں ان میں نصاب ملحوظ ہوگا مقرر نصاب کےبرابر پیدا ہوں جب ہی ان میں عشر یانصف عشر واجب ہوگا۔تفصیل مرعاۃ جلد سوم میں ملاحظہ ہو فقط۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب