سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(06) غلہ میں عشر کی فرضیت

  • 17332
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1096

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

(1) کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ خراجی زمین کی پیداورا میں عشر نکالنا ضروری اور فرض ہے یا نہیں؟ ہمارے اطراف میں اکثر لوگ زراعت وزمیندار ی کاپیشہ رکھتے ہیں ہزرا ہا من غلہ پیدا ہوتا  مگر خراجی زمین کاحیلہ کرکےعشر نہیں نکالتے پس قرآن وحدیث سےعشر کی فرضیت کےبارہ صاف تحریر اور مدلل جواب عنایت کیجیئے تاکہ ہم لوگ مواخذہ اخروی سے نجات پائیں۔

(2) اگر عشر فرض ہےتو دھان جوارہر ماش پر غلہ میں یا خاص خاص غلہ میں؟ اورعشر خراج ہےیازکوۃ.بينو وتوجروا


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

علماء دين كى جوابات:

ج:خراجی زمین ہویا غیر خراجی ہرزمین کی پیدوار میں عشر یا نصف عشر ہے۔ اوردھان جو گیہوں ارہر ماش وغیرہ وغیرہ ہر غلہ میں عشر یا نصف عشر ہے ۔

لعموم الادلة كقولة تعالى: انفقو من طيبات ماكسبتم ومما اخرجنا لكم من الارض ولقوله صلى الله عليه وسلم فيما سقت السماء والعيون او كان عشريا العشر وفيما سقى بالنضح نصف العشر "رواه البخارى

اگر زمین میں بارانی ہےتو دسواں حصہ نکالنا فرض ہے۔ اوراگر سینچ کر یا آب پاشی کا نہری معاوضہ دے کرپیداوار حاصل ہوا تو بیسواں حصہ فرض ہے۔

اور عشر خراج نہیں ہے لما ورد عليه لفظ الصدقة فى بعض الأحاديث هذاماعندي والله تعالى اعلم وعلمه اتم

الجواب صحیح والرأى نجيح:

ابو النعمان محمد عبدالرحمن الاعظمي المؤي محمد ابو القاسم البنارسي سيد محمد يعقوب سونكى محمد عبدالجبار عمر پور ابو محمد عبدالستار حسن عمرپوری (مولانا)شرف الدین دھلوی ابو محمد عبدالوہاب صدری حافظ عبدالوہاب(نابینا) مولانا احمد اللہ پرتاب گڑھی

نوٹ: اس فتوی پر شیخ الاسلام حضرت مولانا ثناء اللہ صاحب امرتسری کےدستخط موجود ہیں وہ تحریر فرماتے ہیں:

آج کل سرکار انگریزی جو خراج وصول کرتی ہے اس سے عشر معاف نہیں ہوتا عشر مثل زکوۃ کےہے اورمالگزاری انگریز ی ٹیکس ہے اس لئے زمینداروں سے حق شرعی معاف نہیں ہوسکتا والله اعلم ابو الوفاء ثناء الله كفاه الله امرتسرى

غلہ میں عشر کانصاب:

 مسلم شریف میں آنحضرت ﷺ کا ارشاد منقول ہے کہ جب تک کجھور یاغلہ پانچ وسق نہ ہوجائےاس پر عشر واجب نہیں پانچ وسق کاوزن پختہ (ساڑھے اکیس من) جب اس قدر کھجور یا غلہ دھان گیہوں ارہر ادریا چنا وغیرہ  زمین سےحاصل ہو جائے تو اس میں دسواں حصہ نکالنا واجب ہے بشرطیکہ زمین بارانی ہو یعنی بارش کے پانی سے فصل تیار ہوجاتی  ہو لیکن اگر نہری اسکیم یا دیگر ذرائع آپ پاشی کےبعد غلہ پیدا ہو تو بیسواں حصہ نکالنا واجب ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 2۔کتاب الزکاۃ

صفحہ نمبر 41

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ