سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(302) زکوٰۃ کے مال سے تجہیز و تکفین کرنا

  • 17324
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-06
  • مشاہدات : 732

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

(1) کیا یہ درست اورصحیح ہےکہ مال زکوۃ سےمیت کی تجہیز وتکفین جائز نہیں ہے؟

(2)کیا مال زکوۃ کومیت کی فاتحہ اور درود وغیرہ دوسرے کاموں میں خرچ کرسکتےہیں ؟

(3)کیا مال زکوۃ اس میت کی فاتحہ وغیرہ میں خرچ کرسکتےہیں جس کومرےہوئے مدت ہوگئی ؟

(4)کیا انبیاء کرام خصوصا آنحضورﷺ او ر اولیاء عظام کی فاتحہ وغیرہ میں مال زکوۃ خرچ کرسکتےہیں ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

(1) ہاں یہ درست اورصحیح ہےکہ مال زکوۃ سےکسی میت کی تجہیز وتکفین جائزنہیں ہے’’ ولا يحوز أ،ن يكفن بها ميت ، ولا يقضى بها دين الميت ، كذا فى التبيين  ،،(عالمگیری2؍ 150 ) .

(2)و(3)و (4) مروجہ فاتحہ یعنی آب وطعام سامنے رکھ کراس پرہاتھ اٹھا کرفاتحہ وغیرہ پڑھنا اوراس کاثواب اموات کوپہنچانا بدعت ہےجس سےاجتناب ضروری ہے،ہاں بغیر اس طریقہ کےاللہ فقراء ومساکین کوکھانا کھلا کریا کپڑے پہنا کراس کاثواب میت کوپہنچانےکی نیت کرنا اوراس کےلیے دعاءمغفرت کرنابلاشبہ جائز ہے،لیکن مال زکوۃ کوکسی میت قدیم یاجدید یاولی یانبی یاآنحضرت ﷺ کوثواب پہنچانے کےلیے خرچ کرنا قطعا ناجائز ہے۔قرآن کریم میں زکوۃ کےآٹھ مصرف بیان کئےگئے ہیں ۔ ﴿إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِينِ وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغَارِمِينَ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ وَابْنِ السَّبِيلِ فَرِيضَةً مِنَ اللَّهِ﴾(التوبة : 60 ) اورميت كوثواب پہنچانا ان مصارف ہشتگانہ میں داخل نہیں ہےپس مال زکوۃ سےایصا ل ثواب اموات ناجائز ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 1۔کتاب الجنائز

صفحہ نمبر 461

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ