السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
قبر کےپاس بیٹھ کرقرآن شریف تلاوت کرکے مردے کوثواب پہنچانا جائز ہےیانہیں ؟ ۔مردے کوثواب پہنچانے کاصحیح طریقہ اورصورت کیا ہے؟ اورتلاوت قرآن کاثواب بخشنے کی کیا صورت ہے؟ زبان سےکچھ کہنے کی ضرورت یادل میں نیت کرلینی کافی ہے؟۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
دعا، استغفار ، صدقہ ، خیرات ، حج وقربانی کی طرح تلاوت قرآن پا کاثواب بھی میت کوپہنچتا ہے۔لیکن ایصال ثواب کا مروجہ طریقہ یعنی : ثواب پہنچانے کاغرض سے قبر کےپاس یاگھر میں یا مسجد میں لوگوں کاجمع ہونا اورحلقے باندہ کرقرآن پڑھنا یاکچھ پیسے دےکریابغیر پیسے دئیے ہوئے مجاور یاغیر مجاور سےقبر پرپڑھوانا بے اصل اوربدعت ہے۔ مولانا عبدالحق دہلوی تحریر فرماتےہیں :’’ وعادت نبودج کہ برائے میت جمع شوند وقرآں خوانند برسرگورنہ غیرآں ایں مجموع بدعت است ،، (مدارج النبوۃ ) اوران کےاستادامام شیخ علی متقی صاحب کنزالعمال فرماتےہیں ،، :’’الأول : الإجماع للقرأ ة بالقرآن على الميت بالتخصيص فى المقبرة أو المسجد اوالبيت بدعة مذمومة ،، خلاصہ یہ کہ یہ طریقہ قرون ثلٰثہ مشہودلہا بالخیر میں نہیں پایا گیا اورآنحضرت ﷺفرماتےہیں ’’من أحدث فى امرنا هذا ماليس منه فهو رد ،، پس ایصا ل ثواب کامروجہ طریقہ اورمردود ہے۔
قرآن مجید کی تلاوت کاثواب پہنچانے کےلیے اپنی طرف سےکوئی خاص طریقہ نہیں مقرر کرنا چاہیے ، بلکہ جب کبھی زیارت کے لیے قبرستان جانے کااتفاق ہوتو دعاء استغفار کےساتھ جس قدر ہوسکے قرآن پڑھ کراس کوثواب میت کوبخش دے،خصوصا ان سورتوں اورآیتوں کاخیال رکھے ۔سورہ یٰسین ، سورہ اخلاص، مغوذتین ۔اول اول و آخر سورہ بقرہ آیۃ الکرسی ،سورہ تکاثر۔ گھروں میں عام طورپرمرد،عورتیں ،بچے ، جوان ،بوڑھے حسب موقع قرآن کی تلاوت کرتےہیں ۔کوئی صبح کو، کوئی کسی وقت پس اس طرح بھی ہرشخص قرآن کی تلاوت کرکےمیت کواس کاثواب بخش سکتا ہے۔ثواب بخشنے کےلیے زبان سےکچھ کہنے کی ضرورت نہیں ہے، بلکہ جس طرح نماز شروع کرنے کےوقت دل میں نیت کرنی کافی ہے، اورلفظوں میں نماز کی نیت کرنی بےثبوت وبےاصل ہے۔اسی طرح یہاں بھی دل میں یہ نیت کرنی کہ یااللہ اس تلاوت کاثواب فلاں شخص کی روح کی پہنچےگافی ہوگا ۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب