سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(295) میت کو دفن کرنے کے بعد میت کو مخاطب کرکے تلقین پڑھنا

  • 17317
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 833

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میت کودفن کرنے کےبعد اس میت کومخاطب کرکےتلقین پڑھنا (یعنی :میت کانام لےکراس سےیہ کہنا کہ :تم لا الہ الا اللہ کہو ، اور کہوکہ : میرا رب اللہ  ہےاورمیرادین اسلا م  ہےاورمیرے پیغمبر محمد ﷺ ہیں ) صحیح ہےیانہیں ؟ ہمارے سیلون میں لکھنؤ، مراد آباد ، دہلی ،مکہ مکرمہ میں مدرسہ دارالحدیث وغیرہ کےسند یافتہ ایک شخص مولوی عبدالقدوس نےیہ فتوی دیا ہےکہ تلقین پڑھنا بدعت ہےاورصحیح حدیث کےخلاف ہے۔ان کایہ فتویٰ صحیح ہےیا نہیں ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بےشک یہ تلقین ناجائز ونادرست ہے، اس تلقین کےبارےمیں نہ کوئی صحیح معتبر مرفوع حدیث آئی ہےاور نہ صراحتہ ً  بسند معتبر صحابی سےثابت ہے۔اس کےثبوت کےلیے طبرانی فی الکبیر سےابوامامہ کےایک حدیث اور سنن سعید بن منصور سےایک اثر پیش کیا جاتا ہےلیکن حدیث مذکور ناقابل اعتبار ہےاس کی سند میں کئی مجہول راوی ہیں (مجمع الزوائد 3؍ 45  والجامع الازہر) اوراثر مذکور کےالفا ظ سےیہ نہیں ثابت ہوتاکہ صحابہ کرام ﷢ ایسا کرتےتھے ۔

ثانیاً  : اس اثر کی سند نہیں ذکرکی جاتی کہ اس کےرواۃ کاحال معلوم کیا جاسکےپس یہ اثر بھی نامعتبر ہے۔

ثالثاً:  یہ حدیث اوراثر اس معتبر مرفوع حدیث کےخلاف ہیں جوابوداؤد میں حضرت عثمان ﷜ سےمروی ہےکہ’’ آنحضرت ﷺ جب مردہ کودفن کرلیتے تووہاں ٹھہرتےاورفرماتےلوگو: ! اپنےاس مسلمان بھائی کےلیے دعاء مغفرت کرو، قبرمیں ابھی اس سےسوالات  کیے جائیں گے، پس اللہ سےدرخواست کروکہ وہ اس کوسوال کےوقت ثابت قدم رکھے اورٹھیگ جواب دینے کی توفیق عطافرمائے ۔،،

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 1۔کتاب الجنائز

صفحہ نمبر 458

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ