سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(279) غسل المیت والی حدیث کی تشریح

  • 17301
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1110

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

امام ترمذی باب  ماجاء فی غسل المیت میں حدیث روایت کرنےکےبعد لکھتےہیں :’’ قال هشيم : وفى حديث غيرهولاء ، ولا أدرى ولعل هشاما منهم ، قالت : وضفرنا شعرهاثلثة قرون ، قال هشيم : أظنه : قال فألقيناه خلفها، قال هشيم : فحدثنا خالد بن من بين القوم ، عن حفصة ومحمد عن أم عطية قال: وقال لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم :ابدأن بميامنها ومواضع الوضوء ،، .

امام ترمذی کا اس کلام سےکیا مطلب ہے؟’’ غیرھولاء ،، میں ’’ غیر،، سےکون مراد ہے۔ پوری عبارت کی تشریح کی ضرورت ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

’’ باب ماجاء فی غسل المیت ،، میں ام عطیہ : غاسلۃ المیتات کی حدیث کوامام ترمذی کےشیخ الشیخ ہیشیم تین  شیوخ : 1۔ خالد حذاء ، 2۔ منصور بن زاذان  ، 3۔ہشام بن حسان سےروایت کرتےہیں ۔خالد اورہشام توحدیث مذکور کومحمدبن سیرین اورحفصہ بنت سیرین دونوں سےلیتےہیں اور منصور صرف محمد بن سیرین سے۔ اوریہ تینوں شیوخ’’أشعرنهابه ،، تک روایت کرنےمیں  متفق ہیں ، لیکن اس کےآگے کےبعض مضامین کےروایت کرنے میں ان کی درمیان اختلاف ہے۔اورکچھ حصہ حدیث کےروایت کرنےمیں بعض شیوخ متفرد ہیں ۔

اسی چیز کوامام ترمذی  قال هشيم : وفى حديث غيرهم هولاء ،، الخ سےبیان کرناچاہتےہیں۔ امام ترمذی کےاس کلام کی تشریح موجودہ نسخوں کےمطابق حسب ذیل ہے:

’’ ہشیم کہتےہین کہ شیوخ مذکورین کےغیرکی یعنی: ان کےعلاوہ بعض دوسرے مشائخ کی حدیث میں اتنا ٹکڑا وربھی ہے: ’’قالت أم  عطية : وضفرنا شعرها ثلثة قرون ، فألقيناه خلفها ،، یعنی : میں  قطعی اوریقینی طورپر نہیں کہہ سکتا کہ اس ٹکڑےکوروایت کرنے والے شیوخ میں ہشام بھی شامل  اورداخل ہیں ، شاید یہ بھی اس قطعہ کوروایت کرتےہیں ۔

اس ’’ غیر،، سےمراد ایوب عن ابی تمیمہ السختیانی ہیں ، چنانچھ صحیحین وغیرھما میں ہےکہ ایوب نےکہا:’’وكان فى حديث حفصة أن أم عطية قالت:ومشطناها ثلثة قرون ، وعند عبدالرزاق من طريق أيوب عن  حفصة: ضفرنا رأسها ثلثة قرون : ناصيها وقرنيها ، وألقيناه إلى خلفها ،، اور اس’’  غیر ،، میں یعنی : زیادۃ مذکورہ کےرواۃ میں ہشام علی سبیل الجزم ہیں ، کیونکہ ہشیم کےساتھ عبدالاعلی ( عند ابی داؤد ( 3114)3؍50 اور سفیان ویحیی بن سعید (عندالبخاری ) وغیرہ اوریزید بن ہارون (عنداحمد 6؍ 408 ومسلم (939 ) 2؍ 648 ا س ٹکڑے کو علی سبیل الجزم ہشام بن حسان سےروایت کرتےہیں ۔

پھر امام ترمذ ی فرماتےہیں :’ قال هشيم : أظنه قال: فألقينا خلفها ،، أظنه  میں ضمیر منصوب اورقال ضمیر مرفوع کامرجع  وہی ’’ غیر،، ہے، جس سےمراد ایوب اورہشام بن حسان ہیں جیسا ہ ان کی روایت اورحوالہ جات سےثابت ہوا ۔

پھر امام ترمذی کہتےہیں :’’ قال هشيم : فحدثنا خالد من بين القوم عن حفصة ومحمد عن أم عطية ،، الخ يعنى :  هشيم کہتےہیں کہ: ہمارے شیوخ میں صرف خالد ہی ہیں جنہوں نےیہ ٹکڑا  (إبدأن بيمامنهاالخ ) بروایت حفصہ ومحمد(بن سیرین ) بیان کیاہے۔ہشیم عن خالد کی یہ روایت مسلم 2؍ 647میں موجود ہےاورواضح ہوکہ اس جملہ کوخالد سےاسماعیل بن علیہ بھی روایت کرتےہیں   كما فى الصحيحين ، ومسند الإمام أحمد، وغيرذلك من كتب الحديث .   ( مصباح بستی )

٭ عورت کاجنازہ چارپائی پررکھ کرقبرستان لےجایا جاتا ہےچارپائی پررکھے ہوئےعورت کےجنازے کوہرشخص محرم ہویا غیرمحرم سب ہی کاندھا دےسکتےہیں اس میں کسی کاکوئی اختلاف نہیں ہے۔ اورنہ اس کومحرم کےساتھ خاص کرنے کی کوئی وجہ ہے۔

البتہ عورت کوقبر میں اتارنے کےلیے شوہر یاذی محرم (عورت کاباپ ،بھائی ،بیٹا،ماموں نانا وغیرہ ) ہونے چاہیے  واللہ اعلم ۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 1۔کتاب الجنائز

صفحہ نمبر 433

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ