السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جمعہ اورعیدین کےمطبوعہ خطبوں میں جواردو فارسی وغیرہ اشعارلکھے ہوتےہیں،ان کوخطبہ میں پڑھنا درست ہےیامکروہ تحریمی ؟ اوراگر مکروہ تحریمی ہےتوخطبہ میں پڑھنے والے امام کےپیچھے نماز پڑھنا کیساہے؟ وہ امام کہتا ہےکہ یہاں کے آدمی عربی نہیں سمجھتے ہیں وہ لوگ اردو کی خواہش کرتےہیں اس لیے اردو میں پڑھ سکتےہیں ؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جمعہ اورعیدین کاخطبہ غیرعربی زبان میں دینا یااس میں ایک آدھ ارود وفارسی شعربغیرراگ کےپڑھنا ، جس میں حمد نعت اورنیک اعمال کی ترغیب ہواور جنت ودوزخ کاذکر ہو، اوروہ قرآن وحدیث کےمضمون پرمشتمل ہو، بلاشبہ جائزہے۔خطبہ سے مقصود وعظ وتذکیر ہے، جوبغیر سامعین کی زبان کےنہین ہوسکتی ،حدیث مسلم میں ہے: «كَانَتْ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُطْبَتَانِ يَجْلِسُ بَيْنَهُمَا يَقْرَأُ الْقُرْآنَ، وَيُذَكِّرُ النَّاسَ» ،، .
اوراشعار حسنہ غیر قبیحہ مذمومہ آنحضرت ﷺ کےزمانہ میں بوقت ضرورت مسجدنبوی میں منبر رسول پرحضرت حسان پڑھتے تھے۔جولوگ اس کومکروہ تحریمی کہتےہیں ہیں وہ جاہل ہیں ۔
خطبہ میں بغیر راگ کےجائز اورحسن شعر پڑھنے والے امام کےپیچھے نماز جائزہے۔(ترجمان دہلی فروری 1957ء )
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب