السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
خطبہ میں وعظ وتذکیرفارسی یااردو میں شرعاً جائز ہےیانہیں ؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
خطبہ میں وعظ وتذکیر فارسی یااردوزبان میں شرعا جائزہے۔ اوراردو فارسی کی کچھ خصوصیت نہیں ، ہرزبان میں جس میں سامعین سمجھ سکیں جائزہے،کیونکہ خطبہ سےاصلی مقصود اورخطبہ کی روح صرف وعظ وتذکیر ہے،جیسا کہ سوال سابق کےجواب سےمعلوم ہوا ، اوریہ ظاہر ہےکہ کسی کلام پروعظ وتذکیر کااطلاق اسی وقت صحیح ہوسکتا ہےجبکہ اس زبان میں جس کو سامعین سمجھ سکیں،اوراگرغیر زبان میں ہوجس کوسامعین نہ سمجھ سکیں اس پرہرگز ہرگز وعظ وتذکیر کےمعنی صادق نہ آجائیں گے، اوراس صورت میں ضرور روح خطبہ فوت ہوجائے گی ، اوروہ خبطہ قالب بےجان کےقبیل سےہوگا جس پراطلاق خطبہ کاحقیقۃ صحیح نہ ہوکا ۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب