السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
خطبہ جمعہ کےلیے امام منبر پربیٹھےتومؤذن امام کےروبرومنبر کےپاس کھڑے ہوکراذان کہے یا امام سےدوررہ کر ؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اذان سےمقصود مسجد سےباہر کےلوگوں کواطلاع دینا اورنماز وخطبہ میں شریک ہونے کےلیے بلانا ہےاور یہ مسجد مقصد کےمسقف حصہ کےاندر منبر کےقریب یامتصل اذان دینے سےہرگز نہیں حاصل ہوسکتا ۔یہ مقصد تواسی وقت پورا ہوسکتا ہےجب خطبہ کی یہ اذان امام سے یامنبر سےدورمسقّف حصہ سےباہر کھلی جگہ پردروازے پر،یا کسی اورجگہ پردی جائے ۔ مگر اس امر کالحاظ رکھاجائے کہ مؤذن کوامام کی موجہت بھی میسرہوجائے ۔’’بين يدى ،، كامطلب امام اورمنبر كى قريب اورمتصل نہیں ہے۔ورنہ ’’ على باب المسجد ،، كالفظ معنی ہوجائے گا۔ ( دستخط ) عبیداللہ رحمانی مبارکپوری 22؍ 6؍1386ھ (محدث بنارس اگست 1997ء ) ۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب