السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
استسقاء سےمتعلق چندمسائل
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
٭ استسقاء کی نماز کےلیے میدان میں جانے کےموقع پر،امام یا مقتدی کےننگے سرجانے کی کسی روایت میں تصریح نہیں آئی ہے، صرف چادر اوڑھ کرجانے کاذکر آیا ہے۔لوگوں کےسرکھلے ہوئےتھے یاڈھکے ہوئے؟ اس کی تصریح نہیں ہے۔ البتہ ثیاب بذلہ کام دھام کی حالت اور پرانے دھرانے کپڑوں میں خشوع وتواضع اورمسکنت کےساتھ میدان میں جانے سےاشارۃ یہ نکلتا ہےکہ سر پرٹوپی یا پگڑی یارومال جوزینت کےلباس ہیں نہیں تھے ۔واللہ اعلم ۔
نمبر 2 : ہاں پشت کودعا کی حالت میں اتنی اونچی اٹھالینا کہ بغل دکھائی دینے لگے سنت ہے۔اوریہ طریقہ دعا میں امام اورمقتدی دونوں کےلیے مشروع ہے۔
نمبر 3۔ اس موقع پرچادر کااستعمال کرنااور اس کواس طرح الٹنا کہ نیچے کاحصہ اوپر ہوجائے اوراوپر کاحصہ نیچے اوردائیں جانب کاحصہ بائیں جانب ہوجائے اوربائیں جانب کاحصہ دائیں جانب ہوجائے ۔امام اورمقتدی دونوں کےلیے مشروع ومسنون ہے۔
نمبر 4۔ صبح کوطلوع آفتاب یعنی : وقت مکروہ نکل جانے کےبعدنماز استسقا ء کاوقت شروع ہوجاتا ہے۔ ویسے دن میں اوقات مکروہ کےعلاوہ ہروقت پڑھی جاسکتی ہے۔
نمبر 5 ۔ خطبہ نماز سےپہلے دیاجائے یابعد میں دونوں جائز ہے، لیکن راجح اوراولیٰ یہ ہےکہ نماز کےبعد دیا جائے ۔ میدان میں پہیچ کرامام لوگوں کےساتھ نماز فجر کی طرح دورکعت نماز ادا کرے۔پھر لوگوں کوعظ کہےاور آخر وعظ میں قبلہ رُو ہوکر چادر کومذکورہ طریقہ پرالٹ دےاور ہاتھ اٹھاکر بلند آواز سےدعا شروع کردے اورمقتدی بھی اس کےساتھ اپنی چادروں کوالٹیں اورہاتھ اٹھاکر امام کےدعائیہ جملوں پرآمین کہیں ۔پھر امام دعا ختم کرکے مقتدیوں کی طرف رخ کرکے خطبہ پورا کرے۔(محدث بنارس شیخ الحدیث نمبر )
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب