السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
زید کہتا ہےکہ ہرآیت پروقف کرنا چاہیے ، اوربکر کہتا ہےکہ نہیں بلکہ جس جگہ ٹھہرنے (وقف جائز یامطلق بالازم وغیرہ ) کی علامت ہو،وہیں وقف کرنا چاہیے اورجہاں ’’لا ،، کی علامت ہووہاں نہیں ٹھہرنا چاہیے ، کیونکہ ’’لا ،، کےمعنی نہیں کہ ہیں۔ حق پرکون ہیں اور اس بارے میں طریقہ نبوی کیا ہے؟......... فضل الدین ،ہوشیار پور
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
زید حق پرہےاورطریقہ مسنون یہی ہےکہ ہروقف کیا جائے خواہ ’’لا،، کی علامت ہو یا کوئی دوسری علامت ۔عہد نبوت میں وقف صرف آیات پرہوتا تھا اس لیے کہ ہر آیت جہاں ختم ہوتی ہے وہاں جملہ پورا ہوجاتا ہے’’ عن أم سلمة أنها ذكرت قراءة رسول الله صلى الله عليه وسلم ، بسم الله الرحمن الرحيم ، الحمدلله رب العالمين ، الرحمن الرحيم ،مالك يوم الدين ، يقطع قراءته آية آية ،، (ابوداؤد ، ترمذى ، نسائى ’ ’ اى يقف على كل آية عن الآية لأخرى بوقفه بينهما ،، ( بذل ) ابوعمروبن العلا ء قارى کے زمانہ تک یہی دستور چلا آیا ۔ قراء سبعہ میں سےنافع پہلے شخص ہیں ،جنہوں نے آیات کےعلاو ہ بیچ میں بھی ٹھہرنےکی اجازت دی ، بشرطیکہ معنوی رعایت ملحوظ رہے یعنی : ایسا وقف نہ ہوکہ معنی میں خلل پڑجائے ۔
پھر حمزہ نےیہ مسلک اختیار کیا کہ جہاں سانس ٹوٹے وہیں وقف کردیا جائے ، اس کےبعد سجاوندی وغیرہ نے وقف کےخاص خاص مدارج اوران کےاقسام مقرر کیے،اوراس کوایک فن بنادیا جس کانام رموز القرآن ہے۔ (محدث دہلی )
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب