حضرت مولانا مبارکپوری (سنن الرمذی 2؍ 175، تحفۃ الاحوزی 1؍280)’’ باب ماجاء ان بین المشرق والمغرب قبله ،، میں جوقول ابن المبارک کا ہےاس پر کچھ نہیں لکھتے حالاں کہ یہ مقام حل طلب تھا۔’’ وقال ابن المبارك : مابين المشرق والمغرب قبله،هذا لأهل المشرق، واختار عبدالله بن المبارك التياسرلأهل مرو،، اہل مشرق سےکون مراد ہیں ؟ اور مشرقی جانت مکہ کی مراد ہےیا مدینہ کی ؟ اکر مدینہ کی مراد ہےتواس سے مراد اہل عراق ہین ۔ وہ مدینہ سےمشرقی جانب میں ہے۔ اوراگر مروجانب مشرق ہے توپھر تیاسر یعنی : شمال کی جانب کس کےلحاظ سےہےمدینہ سےیامکہ سے؟ مولانا مرحوم نےاس پر کچھ تسلی بخش نہیں لکھا اورجولکھا ہےوہ ایک اس مقام سےاجنبی ہےاورپھر شرق بھی دوجہت رکھتاہے : شرق شتائی وشرق صیفی ۔ اہل مرو کاقبلہ شرق شتائی مین ہے یاشرق صیفی میں ؟مدینہ سے کس جہت میں ہے ؟ اہل مدینہ کاقبلہ توجنوب میں ہے اورمدینہ مکہ سے جہت شمال میں ہے اگر اہل مروجہت شمال میں سےہیں توپھر ان کاقبلہ جہت شرق میں کیوں ہے؟ میرے نزدیک اہل مرو ایک گوشہ میں مشرقی جانب سے متصل رہتے ہیں اس لیے ان کا قبلہ ترچھا مابین مشرق وجنوب مدینہ سےشمال رویہ واقع ہے؟ آپ اپنی تحقیق سےمطلع فرمائیں ۔عبدالجبارازجےپور
ماخذ:مستند کتب فتاویٰ