سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(182)خطبہ کے دوران بچوں سے ہم کلام ہونا

  • 17204
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-21
  • مشاہدات : 721

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا فرماتےہیں  ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے میں  کہ بعض نمازی بوقت نماز جمعہ اپنے بچوں کومسجد میں ساتھ لےآتےہیں اورخطبہ کےوقت بچوں کواپنے پاس بیٹھالیتےہیں اوربچوں سےخطبہ میں ہم کلام ہوتےرہتےہیں اورنمازجماعت میں اپنے ساتھ بچوں  کوکھڑا کرلیتےہیں ، کیااس طرح کرنےسےسےبچوں کےوالدین کوکوئی گناہ تونہیں ہے؟ اگرگناہ ہےتوصغیرہ یاکبیرہ؟اگربچوں کواپنے ساتھ والد نےکھڑا کرلیا توکیا جماعت میں کوئی نقص تونہیں ہوااور والدبچہ کی نماز ہوجائے گی ؟ مفصل تحریرفرمائیں ۔ (بندہ محمدصدیق عفی عنہ ۔جالندھر) 


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نماز باجماعت میں نابالغ بچوں کوبالغ مردوں سےبیچھے کھڑا رہنا چاہیے اگروہ بچے مردوں کےبرابر صف میں کھڑے ہوجائیں تومردوں کی صف سےپیچھے ہےاس لیے اس کاخیال رکھنا چاہیے۔’’ولو اجتمع الرجال والصبيان والخناث والإناث والصبيات والمراهقات ، يقوم الرجال أقصى مايلى الإمام ، ثم الصبيان ثم الخناث ثم الإناث ثم الصبيان  المراهقات ،، ( عالمگیری 1؍70 ).

خطبہ جمعہ کی حالت میں کسی سےہم کلا م ہونا ممنوع ہے، یہاں تک کہ اگرکسی کوچپ کرانا ہوتب بھی بولنا مکروہ ہے، حالت خطبہ میں بات کرنے سےیاکسی کوبول کرچپ کرانے سےجمعہ کی نماز کی فضیلت سےبولنے والا محروم کردیا جاتاہےاوراس کوجمعہ کاثواب نہیں ملتا۔ پس والدین کوبحالت خطبہ اپنے بچوں سےیاکسی اورسے ہم کلام نہیں ہونا چاہیے ’’عن أبى هريره أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: من قال يوم الجمعة والامام يخطب انصب فقد لغا،، (بخارى مسلم ترمذى وغيره ) ، ’ ’ عن على مرفوعا ، من قال ، فقد تكلم  ، ومن تكلم فلا جمعة له ،، (مسند احمد) ’’ وعن ابن عباس  مرفوعا : من تكلم يوم الجمعة والإمام يخطب ، فهوكالحماريحمل أسفارا، والذى يقول له أنصت ليست له جمعة ،، ( مسنداحمد 1/230بزار)، ’’ عن عبدالله بن عمر مرفوعا : ومن لغا وتخطى رقاب الناس كانت له ظهرا ، ، (ابوداؤد ) ان تمام حدیثوں کاخلاصہ یہ ہےکہ بحالت خطبہ بات چیت کرنے یہاں تک کہ کسی کوبول کرچپ کرانے سےبولنے والےکوجمعہ کاثواب نہیں ملتا، اوراس کی ساری محنت اس طرح رائیگاں ہوجاتی ہے۔(عالمگیری 1؍116)میں ہے:’’ إذا خرج الإمام فلا صلوة ولا كلام سواء كان كلام الناس ،،الخ .

کتبہ عبیداللہ المبارکفوری الرحمانی المدرس بمدرسۃ دارالحدیث الرحمانیہ بدہل   (مذاکرہ علمیہ  )

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 1

صفحہ نمبر 274

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ