السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
علماء کی زبان سےمیں نےسنا ہےکہ اگر صف میں جگہ نہ ہو،تو جگہ پیدا کرکے داخل صف ہوجائے ، یاآدمی کھینچ لے، اگرجگہ نہ ہوتو آدمی کھینچنے کےبارےمیں کوئی صحیح حدیث نہیں ملتی ،تو کیا اکیلا کھڑا ہوجائے یاکوئی اورصورت اختیار کرے؟ مدلل تحریر فرمائیں ۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بےشک صف میں سے کسی شخص کوکھینچ کراس کےساتھ صف کےپیچھے کھڑا ہونے کےبارےمیں جتنی روایتیں آئی ہیں وہ سب کی سب ضعیف ہیں ۔أخرجه أبوداؤد فى المراسيل مرفوعا(وهو مع كونه مرسلا، فى سنده مقاتل بن حيان وفيه مقال ، ولم يثبت له لقاء أحد من الصحابة، ففيه انقطاع بينه وبين الصحابى ، فهو مرسل معضل )الطبرانى عن ابن عباس ( وفى سنده بشيربن ابراهيم ، وهو ضعيف جداً ) ، والطبرانى فى الأوسط ، والبيهقى عن وابصة بن معبد(وفى سنده السرى بن اسماعيل وهو متروك) ورواه ابونعيم فى تاريخ أصبهان (فيه قيس بن الربيع وهو ضعيف )ورواه ابن ابى حاتم فى علله من طرق ثلثة ضعيفة لیکن چونکہ احادیث صحیحہ میں صف کےپیچھے اکیلا کھڑا ہونے سےہرحال میں منع کردیا گیا ہے خواہ صف میں جگہ ہویانہ ہو(على شيبان عنداحمدوابن ماجه ، وابصة بن معبد عند احمد والترمذى وابى داؤد وابن ماجه ( ترمذى كتاب الصلاة باب ماجاء فى الصلاة خلف الصف وحده (230 ) 1/ 445، ابوداؤد كتاب الصلاة باب الرجل يصلى خلف الصف وحده ( 682) 1/439، ابن ماجه كتاب الصلاة ، باب صلاة الرجل خلف الصف وحده (1003-1004) 1/320) وطلق عند ابن حبان اورصف سےکھینچ کرکھینچنے والے کےساتھ کھڑا ہونے میں برِّ اورتقوی میں اس کی معاونت ہےجوبحکم ’’تعاونوا على البروالتقوى ،، شرعا مطلوب ہےاوراحادیث ........اگرچہ ضعیف ہیں لیکن قابل استیناس ہیں ۔اس لیے صف میں گنجائش نہ ہونےکی صورت میں صف سےکسی کوکھینچ لیناجائز اور کھینچ جانا مندوب ہے۔ پس اسی سنت پرعمل ہوناچاہیے۔ صف میں کھینچ آنے کی وجہ سے فُرجہ پیدا ہواس کوصف والے کچھ کچھ کھسک کربحکم نبوی:’’سدوا الخلل ،، (ابوداؤد كتاب الصلاة باب تسوية الصفوف ( 666-667)1/436)’’وتراصوا ،، وغيره پرکردیں ۔ عبیداللہ المبارکفوری الرحمانی المدرس بمدرسۃ دارالرحمانیہ بدہلی
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب