سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(262) نفل نماز کا وجود

  • 1718
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1154

سوال

(262) نفل نماز کا وجود

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بعض حضرات کا کہنا ہے کہ نفل نماز کا وجود نہیں کیونکہ جو نماز رسول اللہ ﷺ نے پڑھی وہ سنت کہلائی اور جو آپ نے نہیں پڑھی یا حکم نہیں دیا وہ بدعت کہلائی تو نماز نفل کون سی ہو گی ؟مہربانی فرما کر نفل وسنت نماز کی تعریف تحریر فرما دیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ کے سوال سے پتہ چلتا ہے ان لوگوں کے نزدیک جو نماز رسول اللہﷺ نے پڑھی یا اس کے پڑھنے کا حکم دیا وہ سنت کہلاتی ہے تو ایسی نماز کو سنت قرار دینا یا اس کا سنت ہونا تو ان لوگوں کے ہاں مسلم ہے رہا اس کو نفل کہنا تو یہ بھی کتاب وسنت سے ثابت ہے۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

«وَمِنَ اللَّيْلِ فَتَهَجَّدْ بِهِ نَافِلَةً لَّکَ»(بنی اسرائیل ۷۹ پ۱۵)

’’رات کو کسی وقت تہجد کی نماز پڑھ یہ زیادہ ہے تیرے لیے‘‘  صحیح مسلم میں ابو ذر رضی اللہ عنہ والی حدیث  میں ہے رسول اللہﷺنے فرمایا : «صَلِّ الصَّلاَةَ لِوَقْتِهَا فَإِنْ أَدْرَکْتَهَا مَعَهُمْ فَصَلِّ فَإِنَّهَآ لَکَ نَافِلَةٌ»

’’نماز کو اس کے وقت پر پڑھو پس اگر تو اس کو ان کے ساتھ پا لے تو پھر پڑھ لے پس بے شک وہ تیرے لیے نفل ہو گی‘‘(مسلم ۔ المساجد ۔ باب کراهية تاخير الصلوة عن وقتها المختار) صحیح بخاری میں ہے ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺسے سوال کیا «مَاذَا فَرَضَ اﷲُ عَلَیَّ مِنَ الصَّلاَةِ ؟ قَالَ:خَمْسُ صَلَوَاتٍ فِی الْيَوْمِ وَاللَّيْلَة- فَقَالَ : هَلْ عَلَیَّ غَيْرُهَا؟ قَالَ:لاَ إِلاَّ أَنْ تَطَوَّعَ» ’’اللہ نے مجھ پر کتنی نماز فرض کی ہے تو آپ نے فرمایا پانچ تو اس نے عرض کی کیا مجھ پر ان کے علاوہ بھی ہے تو آپ نے فرمایا نہیں مگر یہ کہ تو تطوع پڑھے‘‘(کتاب الایمان ۔ باب الزکاۃ من الإسلام ۔ حدیث ۴۶ کتاب الصوم ۔ باب وجوب صوم رمضان حدیث ۱۸۹۱) تو ثابت ہوا فرض نماز کے علاوہ جتنی نماز ہے اس کو شریعت میں تطوع ، نافلہ اور نفل کہتے ہیں لہٰذا نفل نماز کے وجود کا انکار کرنا کتاب وسنت کا انکار ہے رہی سنت نماز اور نفل نماز کی تعریف تو وہ مذکور بالا جواب سے مفہوم ہو رہی ہے کہ فرض نماز کے علاوہ جو نماز رسول اللہ ﷺ سے قولاً یا عملاً یا تقریراً ثابت ہے وہ نماز سنت اور نفل ہے اسے تطوع بھی کہتے ہیں۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل

نماز کا بیان ج1ص 217

محدث فتویٰ

تبصرے