السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
رجب میں کچھ نفلی روزے رکھے جاتے ہیں ، کیا وہ مہینے میں ہوتے ہیں یا درمیان میں آخر میں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ماہ رجب کے روزوں کی فضیلت میں خاص طو رپر کوئی حدیث نہیں آئی۔ سنن نسائی اور سنن ابی دائود میں حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ سے ایک حدیث مروی ہے جسے امام ابن خزیمہ نے صحیح قراردیا ہے ۔ اسامہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’میں نے عرض کی ، اے اللہ نے کے رسول! میں آپ کو کسی مہینے میں اتنے روزے رکھتے نہیں دیکھتا جتنے روزے آپ شعبان میں رکھتے ہیں۔‘‘ نبی ﷺ نے فرمایا:
((َ ذَلِکَ شَهر یَغْفُلُ النَّاسُ عَنْه بَیْنَ رَجَبٍ وَرَمَضَانَ وَهو شَهر تُرْفَعُ فِیه الْأَعْمَالُ إِلَی رَبِّ الْعَالَمِینَ فَأُحِبُّ أَنْ یُرْفَعَ عَمَلِی وَأَنَا صَائِمٌ ))
’’ یہ رجب اور رمضان کے درمیان ایسا مہینہ ہے جس سے لوگ غفلت برتتے ہیں، حالانکہ ایسامہینہ ہے جس میں اعمال رب العالمین کے حضور پیش کیے جاتے ہیں۔ اس لیے میں پسند کرتا ہون کہ جب میرے اعمال پیش ہوں تو میں روزے کی حالت میں ہوں ۔‘‘1
البتہ ہر مہینہ میں تین روزے رکھنے کی عمومی ترغیب آئی ہے۔ 2 او رہرقمری کی تیرہ ، چودہ، پندرہ تاریخ کا روزہ رکھنے کی ترغیب وار دہے۔3 حرمت والے مہینوں (ذوالحجہ، محرم اور رجب) میں روزے رکھنے اور سوموار اور جمعرات کا روزہ رکھنے کی ترغیب آئی ہے۔ ان میں رجب بھی شامل ہوجا تا ہے اگر آپ ہر مہینے روزے رکھنا چاہتے ہیں تو ایام بیض کے تین روزے (۱۳، ۱۴، ۱۵ تاریخ) یا سوموار جمعرات کا روزہ رکھا کریں ۔ ورنہ اس میں گنجائش ہے۔ (یعنی نفلی روزہ کبھی بھی رکھا جاسکتا ہے) البتہ رجب کو خاص کر کے اس میں روزہ رکھنے کی کوئی شرعی بنیاد نہیں
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 (مسند احمد ۵/۲۰۱، سنن مجتبیٰ نسائی ۲۰۱/۴، ابن ابی شیبہ ۱۰۳/۳، ابو یعلی ، ابن زنجویہ ، ابن ابی عاصم ، باوردي ، سعید بن مصنور۔دیکھئے کنز العمال۲۵۵/۸)
2 حدیث ہے’’مجھے میرے خلیل نے تین کاموں کا حکم فرمایا: ہرمہینے روزے رکھنا…الخ (حدیث بخاری رقم: ۱۹۸۱، مسلم حدیث نمبر : ۷۲۱، ابودائود حدیث نمبر: ۱۴۳۲، ترمذی حدیث نمبر: ۲۶۰، نسائی ۳/۲۲۹، صحیح ابن خزیمہ حدیث نمبر: ۲۱۲۲) یہ حدیث حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔
3 حضر قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبیﷺ نے فرمایا۔ ’’جب تو مہینے میں تین روزے رکھے، تو تیرہ ، چوہدہ، پندرہ تاریخ کا روزہ رکھنا، (مجتبٰی نسائی ۲۲۲،۲۲۴/۴، ترمذی حدیث نمبر : ۷۶۲ ترمذی نے ابوذر کی روایت سے اس حدیث کو حسن قرار دیا۔ (سنن ابودائود حدیث نمبر: ۲۴۴۹ نسائی : ۲۲۴/۴، ۲۲۵) میں حضرت قتادہ یہ حدیث مروی ہے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب