سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(257) جواء کرانے اور شراب بیچنے کی شرط پر پٹرول پمپ خریدنا

  • 1713
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1737

سوال

(257) جواء کرانے اور شراب بیچنے کی شرط پر پٹرول پمپ خریدنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرا سوال یہ ہے کہ ایک دوست امریکہ میں پٹرول پمپ خریدنا چاہتا ہے لیکن اس جگہ پر شراب اور لا ٹو (ایک قسم کا جوا ہے) بھی بیچنا پڑے گا۔ تو کیا میرا دوست اس شرط پر پٹرول پمپ خرید سکتا ہے کہ وہ ان دو چیزوں کا کمایا ہوا نفع اپنے استعمال میں بلکل نہیں لائے گا۔ تو کیا یہ تجارت حلال ہو گی؟ قرآن اور سنت کی روشنی میں جواب مطلوب ہے۔ جزاکم اللہ خیرا


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صورت مسئولہ میں پٹرول پمپ کی خرید میں شراب بیچنے اور جوا کا اڈا چلانے کی بھی شرط لگائی گئی ہے۔

اللہ تعالیٰ نے شراب او رجوئے کےمتعلق فرمایا:

’’یاایھا الذین آمنوا انما الخمر والمیسر ولانصاب والازلام رجس من عمل الشیطان فاجتنبوہ لعلکم تفلحون‘‘ (المائدہ:90)

’’اے ایمان والو! بے شک شراب، جوا اور بت او رپانسے شیطان کے گندے کاموں میں سے ہے اس سے اجتناب کرو تاکہ تم فلاح پاجاؤ‘‘

شراب اور جوا اسلام میں حرام ہے او رحرام اشیاء کی خرید و فروخت سے بھی منع کردیا گیا ہے۔

حضرت جابرؓ سے مروی ہے کہ رسو ل اللہ ﷺ نے فرمایا:

’’إن اللہ حرم بیع الخمر والمیتۃ والخنزیر والاصنام‘‘ ( صحیح بخاری:2276)

’’بے شک اللہ تعالیٰ نے شراب مردار، خنزیر اور بتوں کی تجارت حرام کی ہے۔ ‘‘

لہٰذا باوجود اس کے کہ وہ شراب اور جوئے کے منافع کو استعمال نہیں کریں گے، لیکن پٹرول پمپ مل ہی ان شرائط پر رہا ہے بلکہ عملی طور پر خریدنے والے کو یہ کام کرنے پڑیں گے۔اگر شراب او رجوئے کے خرید و فروخت کی شرط کے بغیر پٹرول پمپ ملے تو لے لیں ورنہ کوئی اور راستہ اختیار کریں اللہ تعالیٰ نے دنیا میں انسان کا رزق پھیلایا ہے اسے تلاش کریں۔

ہاں اگر ان شرائط کو قبول کرتے ہوئے پٹرول پمپ کوئی چلا رہا ہے تو اس کے پٹرول پمپ (یعنی تیل) کی کمائی تودرست ہے لیکن شراب اور جوئے کی خرید و فروخت کے گناہ کا مستحق ہی رہے گا چاہے اس کی آمدنی استعمال کرے یا نہ کرے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتویٰ کمیٹی

محدث فتویٰ

 

تبصرے