السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میرے بعض ساتھی کہتے ہیں کہ بدعت کی دوقسمیں ہیں ، ایک بدعت حسنہ یعنی جس پر عمل کرنا جائز ہے اور دوسری غیر حسنہ ۔ میں یہ سمجھتاہوں کہ یہ تقسیم صحیح نہیں کیونکہ حدیث رسول اللہ ﷺ میں ہے:
((… وَشَرَّ الْأُمُورِ مُحْدَثَاتُھَا وَکُلُّ مُحْدَثَة بِدْعَة ضَلَالَة وَکُلُّ ضَلَالَة فِی النَّارِ))
’’ سب سے برے کام (دین میں ) نئے ایجاد شدہ کام ہیں اور ہر نیا ایجاد ہونے والا کام بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی آگ میں لے جانے والی ہے۔ــ‘‘
اس مسئلہ میں فقہائے کرام اور ائمہ اسلام i قرآن و سنت کی روشنی میں کیا فرماتے ہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ تقسیم صحیح نہیں کیونکہ رسول اللہ ﷺ کا لفظ عام ہے:
((وَشَرَّ الْأُمُورِ مُحْدَثَاتُھَا وَکُلُّ بِدْعَة ضَلَالَة ))
’’ بدترین کام نئے ایجاد شدہ کام ہیں…اور ہر بدعت گمراہی ہے۔‘‘
یہ حدیث امام مسلم نے اپنی کتاب ’ صحیح‘‘میں روایت کی ہے۔ اس مفہوم کی اور احادیث بھی مروی ہیں۔ آپ مندرجہ ذیل کتابوںکا مطالعہ کریں ۔’’ البدع والحوادث‘ از طرطوشی’’ البدع والنہی عنہا‘‘ از ابن وضاح، ’’ تنبیہ الغافلین ‘‘ از اب نحاس۔ ’’ الابداع فی مضار الابتداع‘‘ از شیخ علی محفوظ۔ ’’ اقتضاء الصراط المستقیم مخالفة أصحاب الجحیم‘‘ از شیخ الاسلام ابن تیميه اور ’’ زاد المعاد‘‘ از امام۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب