السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
((مَنْ عَمِلَ عَمَلاً لَیَسَ عَلَیْه أَمْرُنَا فَهو رَدٌّ))
’’ جس نے کوئی ایسا عمل کیاجو ہمارے حکم کے مطابق نہیں تو وہ ناقابل قبول ہے۔‘‘
کیا بدعتی کا وہی عمل غیر مقبول ہوتا ہے جو بدعت ہے یا (اس کی وجہ سے ) اس کے تمام اعمال غیر مقبول ہوجاتے ہیں ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بدعتیں کئی طرح کی ہیں۔ کچھ وہ ہیں جو دین کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہیں، کچھ وہ ہیں جن کا تعلق عباد کے طریق ادائیگی سے ہے، یادین میں کسی غیر مقبول ہوجاتے ہیں ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَقَدِمْنَا إِلَىٰ مَا عَمِلُوا مِنْ عَمَلٍ فَجَعَلْنَاهُ هَبَاءً مَّنثُورًا ﴿٢٣﴾...الفرقان
’’ہم ان علموں کی طرف آئیں گے جو انہوں نے کئے اور انہیں بکھرا ہوا غبار بنا دیں گے۔‘‘
اگر بدعت کا تعلق عبادت کی کیفیت سے ہو مثلا اجتمادی طورپر ذکر ، تکبیرات اور تلبیہ ادا کرنا ، یا بدعت اس قسم کی ہو کہ دین میں ایک نیا کام شروع کردیاجائے جو شریعت میں موجود نہیں مثلا میلا منانا، تویہ عمل مردود اور ناقابل قبول ہوگا۔
کیونکہ صحیحین میں بنیﷺ کا یہ فرمان مروی ہے:
((مَنْ أَ حدثَ فِی أَمْرِنَا هذا مَالَیْسَ مِنه فَهو رَدٌّ))
’’ جس نے ہمارے اس دین میں ایسا نیا کام نکالا جو اس میں اس نہیں ہے توبہ مردود ہے۔ ‘‘
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب