السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں اس حدیث کی تفصیلی شرح چاہتا ہوں:
((کُلُّ مُحْدَثَة بِدْعَة وَکُلُّ بِدْعَة ضَلَالَة فِی النَّارِ))
’ ہر نئی ایجاد شدہ چیز بدعت ہے ، ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی آگ می ں لے جانے والی ہے۔‘‘
ہم اس عبارت کا وضاحت سے معنی مفہوم سمجھنا چاہتے ہیں۔ آج ک ل کی جو نئی ایجادات ہیں ۔ مثلا۲ہوئی جہاز ، لاؤڈ سپیکر اور دوسری ایجادات جو نئی ہیں یہ سب ’’ محدثہ‘‘ اور بدعت میں شامل ہیں ، لیکن ہم انہیں استعمال کرتے ہیں ۔ کیا قرآن مجید کی طباعت ’’ بدعت‘‘ اور محدثہ ‘‘ہوسکتی ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
1۔ علمائے کرام نے بدعت کی دوقسمیں بیان کی ہیں ، دینی بدعت اور دنیوی بدعت کامطلب ہے۔ ’’کوئی ایسی عبادت ایجاد کرنا جو اللہ تعالیٰ نے شریعت میں مقرر نہیں کی‘‘ سوال میں ذکر کردہ حدیث اور اس مفہوم کی دیگر احادیث میں یہی بدعت مراد ہے۔
دنیوی بدعت میں جس کے فائدہ کا پہلو خرابی کے پہلو پر عالب ہو وہ جائز ہے ورنہ ممنوع نئی نئی ایجادات اور ہتھیار اور سواریاں اسی بدعت کی مثالیں ہی ۔
۲۔ ہوئی جہاز لاؤڈ سپیکر اور سی قسم کے روزمرہ استعمال کی نو ایجاد دنیوی اشیاء میں کوئی شرعی قباحت نہیں اس لیے ان کے استعمال میں کوئی حرج نہیں، بشرطیکہ ان کا استعمال کسی پر ظلم کرنے اور کسی بدعت یا گناہ کی تائید واشاعت کے لیے نہ ہو۔ یہ چیزیں ان احادیث کے تحت نہیں آتیں جن میں بدعتوں سے منع کیا گیا ہے۔
۳۔ قرآن مجید کی کتابت وطباعت ، اس کی حفاظت کے او رتعلیم وتعلم کا ایک ذریعہ ہے۔۔ ذرئع کا حکم وہی ہوتا ہے جوان کا مقصود ہوتا ہے، لہٰذا یہ سب جائز ہوں گے اور ممنوعہ بدعات میں شامل نہیں، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کی حفاظت کا ذمہ لیا ہ او ریہ اس کی حفاظت کے ذرائع ہیں ۔
۴۔ آپ کتاب ’’ تنبیہ الغافلین‘‘ از نحاس ‘ الاعتصام ‘‘ از شاطبی‘ ’’ السنن والمبتدعات‘‘ اور ’’ الابداع فی مضار الابتداع ‘‘ کامطالعہ کریں ۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب