سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(508)عقیدہ تناسخ کی وضاحت قرآن کی روشنی میں

  • 17108
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1302

سوال

(508)عقیدہ تناسخ کی وضاحت قرآن کی روشنی میں

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے فلسفہ کے استاد نے کہا ہے کہ روح ایک انسان سے دوسرے انسان میں منتقل ہوجاتی ہے۔ کیا یہ صحیح ہے؟ اگر یہ صحیح ہے تو یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ جس روح کو عذاب ہو یا اس کا محاسبہ ہو رہا ہو‘ وہ منقل ہوجائے یہ تو دوسرے انسان کا محاسبہ ہوگا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ کے استاد کا یہ کہنا صحیح نہیں کہ روح ایک انسان سے دوسرے انسان میں منتقل ہوجاتی ہے۔ اس مسئلہ میں یہ آیت بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔

﴿وَإِذْ أَخَذَ رَبُّكَ مِن بَنِي آدَمَ مِن ظُهُورِهِمْ ذُرِّيَّتَهُمْ وَأَشْهَدَهُمْ عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ أَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ ۖ قَالُوا بَلَىٰ ۛ شَهِدْنَا ۛ أَن تَقُولُوا يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِنَّا كُنَّا عَنْ هَـٰذَا غَافِلِينَ ﴿١٧٢﴾...الأعراف

’’اور جب تیرے رب نے بنی آدم سے ان کی پشتوں میں سے ان کی اولاد کو نکالا اور انہیں خو د ان پر گواہ بنایا (اور ان سے فرمایا) کیا میں تمہارا رب نہیں؟ انہوں نے کہا ’’کیوں نہیں‘ ہم گواہی دیتے ہیں (ہم نے یہ اس لئے تمہیں بنادیا ہے) مبادا تم قیامت کے دن کہو کہ ہم تو اس سے بے خبر تھے۔‘‘

اس آیت کی تشریح اس حدیث سے ہوتی ہے جو امام مالک رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’مؤطا‘‘ میں روایت کی ہے کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے اس آیت کے متعلق سوال کیا گیا:

﴿وَإِذْ أَخَذَ رَبُّكَ مِن بَنِي آدَمَ مِن ظُهُورِهِمْ ذُرِّيَّتَهُمْ وَأَشْهَدَهُمْ عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ أَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ ۖ قَالُوا بَلَىٰ ۛ شَهِدْنَا ۛ أَن تَقُولُوا يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِنَّا كُنَّا عَنْ هَـٰذَا غَافِلِينَ ﴿١٧٢﴾...الأعراف

حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’میں نے کسی کو جناب رسول اللہﷺ سے یہ سوال کرتے سنا تھا کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:

(إنَّ الله تَعَالَی خَلَقَ آدَمَ ثُمَّ مَسَحَ ظَھْرَه بِیَمِیْنِه فَاسْتَخْرَجَ مِنْه ذُرِّیَّتَه‘ فَقَالَ خَلَقْتُ ھَؤُلاَء لِلْجَنَّة وَبِعَمَلِ أَھْلِ الْجَنَّة یَعْمَلُوْنَ‘ ثُمَّ مَسَحَ فَاسْتَخْرَجَ مِنْه ذُرِّیَّتَه‘فَقَالَ خَلَقْتُ ھَؤُلاَء لِلنَّارِ وَبِعَمَلَ أَھْلَ النَّارِ یَعْمَلُوْنَ)

’’اللہ تعالیٰ نے آدمؐ کو پیدا کیا‘ پھر ان کی پشت پر اپنا دایا ہاتھ پھیرا اور اس سے آپﷺ کی اولاد کو نکالا اور فرمایا: ’’میں نے یہ لوگ جنت کے لئے پیدا کئے ہیں‘ یہ جنتیوں والے عمل کریں گے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کی پشت پر ہاتھ پھیرا اور اس سے آپﷺ کی اولاد کو نکالا اور فرمایا: ’’میں نے یہ لوگ جہنم کے لئے پیدا کئے ہیں اور یہ جہنمیوں والے عمل کریں گے۔‘‘1

(1111111 مسند احمد تحقیق احمدشاکر حدیث نمبر:۳۱۱۔ مؤطا امام مالک حدیث نمبر: ۸۹۸۔ سنن ابي داؤد حدیث نمبر: ۴۷۰۳۔ جامع ترمذي حدیث نمبر: ۵۰۷۱۔ مستدرک حاکم ج:۱‘ ص:۲۷‘ ج:۲‘ ص:۳۲۴‘ ۵۴۴۔ ’’الشریعۃ‘‘ آجري حدیث نمبر: ۱۷۱۔ الرواعلی الجمیة تصنیف ابن مندہ حدیث نمبر:۲۸۔)

ابن عبدالبر رحمہ اللہ علیہ فرماتے ہیں‘ اس مفہوم کی دیگر احادیث بہت سی سندوںس عمر بن خطاب‘ عبداللہ بن مسعود‘ علی بن ابی طالب‘ ابو ہریرہ اور دیگر صحابہ کرام (رضی اللہ عنھم اجمعین) سے ثابت ہیں اور اس پر اہل سنت والجماعت کا اجماع ہے۔ علمائے اہل سنت کہتے ہیں کہ ایک جسم سے دوسرے جسم میں روح کی منتقلی کا مذہب ’’تناسخ‘‘ کا عقیدہ رکھنے والے کا قول ہے اور وہ کافر ترین لوگ ہیں اور ان کا یہ قول انتہائی باطل ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ دارالسلام

ج 1

محدث فتویٰ

تبصرے