اگر کوئی نابالغ بچہ فوت ہو جائے تو کیا اس کے ساتھ قبر و حشر میں وہی معاملہ ہوگا جو بالغ کے ساتھ ہوتا ہے۔یعنی منکر و نکیر کے سوالات ،روح کا علیین اور سجین میں جانا۔فرشتوں کا خوبصورت اور خوفناک صورت میں آناوغیرہ۔؟
١۔ قبر کی کچھ آزمائشیں تو ایسی ہیں جو ہر ایک پر آنی ہیں جیسا کہ قبر کا ایک دفعہ میت کو بھینچنا۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق اگر اس سے کوئی مستثنی ہوتا تو سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ ہوتے۔
٢۔بعض حنابلہ اور بعض مالکیہ کا قول یہ ہے کہ نابالغ بچوں سے بھی قبر میں سوال ہو گا کیونکہ ان کے لیے نماز اوراللہ سے عذاب قبر کی دعا مشروع عمل ہے۔ اس کی دلیل یہ بیان کی جاتی ہے کہ حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ نے ایک بچے کا نماز جنازہ پڑھاتے ہوئے عذاب قبر سے اس کی نجات کی دعا کی ہے۔یہ قول شیخ الاسلام کی طرف بھی منسوب کیا جاتا ہے۔
٣۔ شافعیہ، بعض مالکیہ اور بعض حنابلہ کے نزدیک قبر میں یہ سوال وجواب نابالغ سے نہیں ہو گا۔ امام ابن قیم رحمہ اللہ کا رجحان بھی اسی طرف ہے۔
٤۔ صحیح بخاری کی ایک روایت کے مطابق جو بچہ بھی بلوغت سے پہلے فوت ہو گیا تو وہ جنت میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کی کفالت میں ہے، چاہے مسلمانوں کا ہو یا مشرکین کا ہو کیونکہ وہ فطرت اسلام پر پیدا ہوا ہے۔
٥۔صحیح مسلم کی ایک روایت کے مطابق نابالغ بچے قیامت کے دن اپنے والدین کی شفاعت بھی کریں گے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب