السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
نائجیریا میں مسلمان نوجوانوں میں ایرانی شیعی انقلاب اور آیت اللہ خمینی کی محبت بہت پھیل گئی ہے۔ یہ نوجوان سمجھتے ہیں کہ اسلامی دنیا میں ایران کے سوا کوئی اسلامی حکومت شریعت کے مطابق فیصلہ نہیں کرتی اور آیت اللہ خمینی کے سوا کسی مملکت کا سربراہ مسلمان نہیں۔ اب نائجیریا میں ان کی دعوت پھیلنے لگ گئی ہے۔ اس لئے ہم آپ سے گزارش کرتے ہیں کہ ایران کے شیعہ اور اس حکومت کے سربراہ آیت اللہ خمینی اور اس کی دعوت کے متعلق وضاحت سے بیان فرمائیں‘ ہم ان شاء اللہ اس کا ترجمہ ہو سا اور انگریزی زبانوں میں کرنے کی کوشش کریں گے تاکہ اس ملک میں ہمیں اس عقیدہ سے نجات مل سکے۔ کیونکہ ایران کی حکومت نائجیریا میں مسلمانوں کو ہر ماہ بہت سی کتابیں بھیجتی ہے۔ لہٰذا ہمیں فتویٰ دیجئے اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے اور برکت دے۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ان نوجوانوں کا یہ خیال کہ اسلامی دنیا میں ایران کے سوا کوئی اسلامی حکومت شریعت کے مطابق فیصلہ نہیں کرتی اور آیت اللہ خمینی کے سوا کسی مملکت کا سربراہ نہیں‘ ایک غلط خیال بلکہ جھوٹ اور افتراء ہے۔ جس طرح کہ حکومت ایران اور اس کے سربراہ کے عقیدہ وعمل سے واضح ہے۔ اثنا عشری امامیہ شیعہ نے اپنی کتابوں میں اپنے اماموں سے نقل کیا ہے کہ وہ قرآن مجید جسے عثمان رضی اللہ عنہ نے حفاظ قرآن صحابہ کرامؓ کے تعاون سے جمع کیا تھا وہ اصل قرآن میں تحریف یعنی کمی‘ زیادتی‘ بعض الفاظ اور جملوں میں تبدیلی اور بعض آیات اور سورتوں کو حذف کرکے تیار کیا گیا تھا۔ جو شخص بھی حسین بن محمد تقی نوری طبرسی کی کتاب ’’فصل الخطاب فی اتبات تحریف کتاب رب الارباب‘‘ پڑھے گا‘ جس میں قرآن مجید کی تحریف ثابت کی گئی ہے اور اس طرح کے دوسرے افراد کی وہ کتابیں پڑھے گا جو رافضیوں کی تائید اور ان کے مذہب کے اثبات میں لکھی گئی ہیں مثلاً ابن مطہر کی ’’منہاج الکرامہ‘‘ اس کے سامنے یہ تمام باتیں واضح طور پر آجائیں گی۔ اسی طرح وہ سنت نبوی کے صحیح مجموعوں مثلاً صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی طرف تونہ نہیں کرتے اور عقیدہ یا فقہ کے مسائل معلوم کرنے کے لیے ان کتب احادیث کو استدلال کی قابل نہیں سمجھتے اور قرآن مجید کے فہم وتفسیر کے لیے ان پر اعتماد نہیں کرتے۔ بلکہ انہوں نے حدیث کی اپنی کتابیں بنا رکھی ہیں اور اپنے الگ الٹے سیدھے اصول بنا رکھے ہیں جن سے وہ اپنے خیال میں صحیح اور ضعیف روایات میں امتیاز کرتے ہیں۔ جن میں سے ایک اصول یہ ہے کہ وہ ان بارہ اماموں کے اقوال کی طرف رجوع کرتے ہیں جنہیں وہ معصوم قرار دیتے ہیں۔ پھر انہیں قرآن مجید اور صحیح سنت کا علم کیسے حاصل ہوسکتا ہے؟ اور وہ شریعت کے پختہ اصول واحکام کہاں سے معلوم کرسکتے ہیں جن کو وہ اپنی ایرانی قوم پر نافذ کرسکتے ہیں جن پر وہ حکومت کررہے ہیں۔ ان حقائق کی موجودگی میں یہ کس طرح کہا جاتا ہے کہ آیت اللہ خمینی کے علاوہ کوئی مسلمان سربراہ مملکت موجود نہیں۔ جبکہ خمینی نے اپنی کتاب ’’حکومت اسلامیہ‘‘ میں صفحہ ۵۲پر ’’ولایت تکوینی‘‘ کے عنوان سے لکھا ہے ’’ائمہ کرام کو مقام محمود‘ درجئہ بلند اور اخلاقیات تکوینی حاصل ہے‘ ان کی حکومت اور اقتدار کائنات کے ہر ذرے پر قائم ہے اور ہمارے مذہب کے بنیادی عقائد میں یہ بات شامل ہے کہ ہمارے ائمہ کو ایسا مقام حاصل ہے جس تک نہ کوئی مقرب فرشتہ پہنچ سکتا ہے‘ نہ کوئی نبی اور رسول۔‘‘ اور یہ واضح جھوٹ اور کھلا بہتان ہے۔ ہم آپ کو نصیحت کرتے ہیں کہ درج ذیل کتابوں کا مطالعہ کریں: ’’مختصر تحفہ اثنا عشریہ‘‘ از علامہ محمود شکری آلوسی ’’الخطوط العریضہ‘‘ از محب الدین خطیب‘ ’’منہاج السنۃ النبویہ فی نقض کلام الشیعہ والقدریہ‘‘ از علامہ شیخ احمد بن عبدالحکیم ابن تیمیہ اور ’’المتقی من منہاج السنۃ‘‘ از ذہبی۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب