السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہم لوگ آپ پر اعتماد کرتے اور آپ کے فتویٰ پر اطمینان محسوس کرتے ہیں۔ آپ سے گزارش ہے کہ آپ یہ کتاب پڑھیں اور اس کے متعلق فتویٰ ارشاد فرمائیں۔ یہ کتاب یہاں بہت سے لوگوں میں تقسیم کی جارہی ہے اور لوگ اس کتاب می ںموجودہ وظائف واذکار کی نیت سے پڑھتے ہیں۔ ہم یہ معلوم کرنا چاہتے ہیں کہ اس میں موجود اذکار کو ثواب کے لئے پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس کتاب ’’اور اد طریقہ برہامیہ‘‘ میں مذکور چیزوں کو ثواب کی نیت سے پڑھنا جائز نہیں کیونکہ اس میں فوت شدہ لوگوں کے لئے قرآن کی تلاوت کا ذکر ہے۔ بلکہ یہ مذکور ہے کہ یہ چند خاص فوت شدگان کے لئے ان کی برکت حاصل کرنے کیلئے پڑھی جاتی ہے جس طرح اس کے شروع میں ’’فَوَاتِحْ اھِل سِلْسِلَہ‘‘ کے عنوان سے مذکور ہے اور ان ’’فواتح‘‘ کو دوسرے اذکار کی کنجی قرار دیا گیا ہے۔ یہ بدعت ہے۔ اسی طرح ’’اساس‘‘ کو فجر اور عصر کی نمازوں کے بعد پڑھنے کے لئے کہاگیا ہے۔ اس میں یہ بدعت ہیکہ اس ذکر کے لئے وقت محصوص کر دیا گیا ہے اور بسم اللہ الرحمن الرحیم کے لے سو بار کا عدو متعین کیا گیا ہے اور ’’یَادَائِمُ‘‘ کا ذکر سو بار مقرر کیا گیا ہے۔ نبیa سے ایسے اذکار کے لئے وقت اور تعداد کا تعین ثابت نہیں‘ بلکہ یہ بھی ثابت نہیں کہ حصول ثواب کے لئے صرف بسم اللہ بار بار پڑھی جائے یا لفظ ’یا دائم‘‘ با بار پڑھا جائے۔ اس کے علاوہ اس میں عرش‘ کرسی اور نور نبوی کے وسیلہ سے دعا کی گئی ہے۔ یہ چیز ’’تحصین شریف‘‘ اور ’’غوثیہ‘‘ کے عنوان کے تحت موجود ہے۔ اسی طرح اس میں ’’حزب کبیر‘‘ ہے اس میں خود ساختہ اذکار اور دعائیں ہیں اور حروف مقطعات اور غیر عربی الفاظ کا وسیلہ ہے۔اور یہ ایسے الفاظ ہیں جن کا معنی اور مطلب معلوم نہیں ہے۔ مثلاً کدکد‘ کردہ کردہ‘ کردہ کردہ‘ دہدہ‘ بھا بھا بھا‘ بھیا بھیا بھا‘ بھیات بھیات بھیات علاوہ ازیں ’’صلاۃ ابن مشیش‘‘ میں خلاف شریعت الفاظ موجود ہیں مثلاً نبیa کے متعلق کہا گیا ہے ’’ہر چیز آپﷺ سے متعلق ہے کیونکہ اگر واسطہ نہ ہو تو موسوط بھی ختم ہوجائے‘‘ اور دعا میں کہا گیا ہے ’’مجھے توحید کی کیچڑ سے نکال کر وحدت کے سمندر میں غرق کردے‘ حتیٰ کہ میں اس کے بغیر نہ دیکھوں‘ نہ سنوں‘ پاؤں‘ نہ محسوس کروں۔‘‘ اس کے علاوہ اس میں نبیﷺ آل بیت‘ شافعی‘ بدوی اور رفاعی کا وسیلہ اور غیر اللہ سے فریاد ہے۔ یہ چیز ’’توسل‘‘ کے عنوان سے نظم میں مذکور ہے۔ اس کے علاوہ بھی بہت سی مشرکانہ بدعات‘ خرافات اور شرک تک پہنچانے والی چیزیں ہیں۔ اس لئے ان کو وظیفہ کے طور پر ثواب کے لئے پڑھنا ناجائز ہے۔ ہر مسلمان کو ثواب کے لئے صرف وہی چیزیں پڑھنی چاہئیں جو نبیﷺ سے پڑھنا ثابت ہیں‘ مثلاً قرآن مجید کی تلاوت کرے اور وہ اذکار اور دعائیں پڑھے جو حدیث کی کتابوں میں نبیﷺ سے ثابت ہیں۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب