سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

نسوار کھانے اور سگریٹ پینے کا حکم

  • 17064
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1344

سوال

السلام عليكم ورحمةالله وبركاته!

کیا نسوار کھانا اور سگریٹ پینا حرام ہے یا حلال ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سگریٹ پینا اور نسوارکھانا حرام ہیں۔۔

دلائل کے لیے سعودی عرب کے مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز ابن باز حفظہ اللہ تعالیٰ کا اس سلسلے میں فتویٰ ملاحظہ فرمائیں ۔

آپ فرماتے ہیں کہ سگریٹ نوشی حرام ہے کیونکہ یہ گندی چیز ہے اور بہت سے نقصانات پر مشتمل ہے۔ اور اللہ تعالیٰ نے تو اپنے بندوں کے لئے کھانے پینے کی چیزوں میں سے پاکیزہ چیزیں ہی ان پر مباح کی ہیں اور گندی چیزوں کو حرام کیا ہے چنانچہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ فرماتے ہیں

﴿يَسـَٔلونَكَ ماذا أُحِلَّ لَهُم قُل أُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبـٰتُ...﴿٤﴾... سورة المائدة

لوگ آپ سے پوچھتے ہیں کہ کیا ان کے لئے حلال کیا گیا ہے آپ کہہ دیجئے کہ پاکیزہ چیزیں تمہارے لئے حلال کی گئی ہیں نیز اللہ تعالیٰ نے سورہ اعراف میں اپنے نبی محمدﷺ کی صفت بیان کرتے ہوئے فرمایا :

﴿يَأمُرُهُم بِالمَعروفِ وَيَنهىٰهُم عَنِ المُنكَرِ وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبـٰتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيهِمُ الخَبـٰئِثَ...﴿١٥٧﴾... سورة الاعراف

وہ پیغمبر لوگوں کو بھلی باتوں کا حکم دیتا ہے اور بری باتوں سے روکتا ہے اور وہ ان کے لئے پاکیزہ چیزیں حلال کرتا ہے اور گندی چیزیں حرام کرتا ہے۔ اور تمباکو نوشی اپنی تمام قسموں سمیت پاکیزہ چیزوں سے نہیں بلکہ گندی چیزوں سے ہے اسی طرح تمام نشہ آور چیزیں بھی گندی چیزوں سے ہیں تمباکو نہ پینا جائز ہے نہ اس کی بیع جائز اور نہ ہی اس کی تجارت جائز ہے جیسا کہ شراب کی صورت ہے لہٰذا جوشخص سگریٹ پیتا ہے یا اس کی تجارت کرتا ہے اسے جلد ہی اللہ تعالیٰ کے حضور رجوع اور توبہ کرنا گزشتہ فعل پر نادم ہونا اور آئندہ نہ کرنے کا پختہ عزم کرنا چاہئے اور جو شخص سچے دل سے توبہ کرے اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرماتا ہے جیسا کہ اللہ عزوجل نے فرمایا ہے :

﴿وَتوبوا إِلَى اللَّهِ جَميعًا أَيُّهَ المُؤمِنونَ لَعَلَّكُم تُفلِحونَ ﴿٣١﴾... سورة النور

’’اور اے ایمان والو ! سب کے سب اللہ کے حضور توبہ کرو تا کہ تم فلاح پاؤ‘‘

مذکورہ بالا دلائل سے ثابت ہوتا ہےکہ سگریٹ پینا اور نسوار کھانا حرام ہیں۔

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتوی کمیٹی

محدث فتوی

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ