سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(435)صوفیہ کا یہ خیال درست نہیں

  • 17034
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 630

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیاصوفیہ کا یہ خیال بھی ہے کہ جناب رسول اللہﷺ کو وحی نازل ہونے سے پہلے قرآن کا علم حاصل تھا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 قرآن مجید اپنے الفاظ ومعانی کے ساتھ اللہ کا کلام ہے۔ اس میں سے سب سے پہلے رسول اللہﷺ پر اقراء کی آیات نازل ہوئیں۔ اس کے بعد تیئیس ۲۳ سال تک تھوڑا تھوڑا نازل ہوتا رہا۔ اللہ عزوجل نے یہ بتایا کہ رسول اللہﷺنزول قرآن سے پہلے قرآن نہیں جانتے تھے۔ مثلاً ارشاد ہے:

﴿وَكَذَٰلِكَ أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ رُوحًا مِّنْ أَمْرِنَا ۚ مَا كُنتَ تَدْرِي مَا الْكِتَابُ وَلَا الْإِيمَانُ ... ٥٢﴾...الشورى

’’اسی طرح ہم نے آپ پر اپنے حکم سے روح (یعنی قرآن) کی وحی کی۔ آپ نہیں جانتے تھے کہ کتاب کیا ہوتی ہے اور ایمان کیا ہوتا ہے؟‘‘

اس سے معلوم ہوا کہ صوفیہ کا یہ کہنا درست نہیں کہ آپa وحی نازل ہونے سے پہلے بھی قرآن سے واقف تھے۔ یہ تو بغیر علم کے (اپنے پاس سے) باتیں بنا کر اللہ کے ذمہ لگانے میں شامل ہے۔ اسی طرح صوفیہ یا دوسرے جو بھی یہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ غیب جانتے تھے‘ یہ غلط‘ گمراہی اور کفر والی بات ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کے سواکوئی غیب نہیں جانتا۔ اس کی دلیل اللہ عزوجل یہ فرمان ہے:

قُل لَّا يَعْلَمُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ الْغَيْبَ إِلَّا اللَّـهُ...﴿٦٥﴾...النمل

’’(اے پیغمبر!) کہہ دیجئے آسمانوں اور زمین میں اللہ کے سوا کوئی غیب نہیں جانتا۔‘‘

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ دارالسلام

ج 1

محدث فتویٰ

 

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ