السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اس حدیث نبوی کا کیا مطلب ہے؟
(سَأَلْتُ رَبِّی عَزَّوَجَلَّ ثَلاَثَ خِصَالٍ فَأَعْطَانِى اثْنَتَیْنِ وَمَنَعَنِى وَاحِدَة، سَأَلْتَ رَبِّي أَنْ لاَ یُھْلِکَنَا بِمَا أَھََْکَ بِه الْأُمَمَ فَأَعْطَانِیھَا، فَسَأَلْتُ ُ رَبِّی عَزَّوَجَل أَنْ لاعَلَیْنَا عَدُوَّا مِنْ غَیْرِنَا فَأَعْطَانِیھَا، فسَأَ لْتُ رَبِّی أَنْ لاَ یَلْبِسَھَا شِیَعاً فَمَنَعَنِیَھَا)؟
میں نے اپنے رب سے تین چیزیں مانگیں‘ اس نے مجھے دوچیزیں دے دیں اور ایک نہیں دی۔ میں نے اپنے رب سے یہ سوال کیا کہ ہمں ان عذابوں کے ذریعے ہلاک نہ کرے جن کے ذریعے اس نے سابقہ امتوں کو تباہ کیا تھا۔ اس نے میری یہ درخواست قبول فرمائی۔ اور میں نے اس سے یہ سوال کیا کہ ہم پر غیروں میں سے کسی دشمن کو مسلط نہ کرے‘ اللہ نے یہ چیز بھی عنایت فرمادی اور میں نے اپنے رب سے سوال کیا کہہ میں فرقوں میں تقسیم نہ کرے تو اللہ تعالیٰ نے یہ چیز مجھے نہیں دی۔‘‘
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس حدیث کو امام ترمذی رحمہ اللہ علیہ نے اپنی کتاب میں روایت کیا ہے اور کہا ہے: ’’یہ حدیث حس صحیح ہے۔‘‘ امام نسائی رحمہ اللہ علیہ نے بھی اسے راویت کیا ہے اور مذکورہ بالا الفاظ سے روایت کے ہیں۔ امام مسلم رحمہ اللہ علیہ نے بھی اس حدیث کو حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔1
(1 صحیح مسلم حدیث :۲۸۸۹‘ ۔ ۲۸۹۔ جامع ترمذي حدیث :۲۱۷۶‘۲۱۷۷۔ سنن ابي داؤد حدیث: ۴۲۵۲۔ سنن ابن ماجہ حدیث: ۳۹۵۲)
حدیث شریف کا مطلب یہ ہے کہ نبیﷺ نے اللہ تعالیٰ سے اپنی امت کے لئے تین باتو ںکی دعا فرمائی‘ ایک یہ کہ اللہ تعالیٰ اس امت کو اس طرح تباہ نہ کرے‘ جس طرح سابقہ امتیں مختلف عذابوں سے ہلاک ہوئیں مثلاً پانی میں غرق ہو کر‘ تیز آندھی کی وجہ سے‘ زلزلہ کے ذریعے‘ آسمان سے پتھر برسا کر دوسری دعا یہ فرمائی کہ غیر مسلم دشمن ان پر اس طرح غالب نہ آجائیں کہ انہیں بالکل ختم کردیں اور تیسری دعا یہ فرمائی کہ وہ خواہشات نفس کی وجہ سے آپس میں اختلاف کرکے مختلف گروہ اور پارٹیاں نہ بن جائیں۔ نبیﷺ نے بتایا کہ ’’اللہ عزوجل نے اپنے فضل سے پہلی دو دعائیں قبول فرمالیں اور تیسری دعا کسی حکمت کی بنا پر قبول نہیں فرمائی۔ وہ حکمت صرف اللہ تعالیٰ ہی کو معلوم ہے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب