سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(386)عیسائیوں کا اللہ کی بابت سوال

  • 16986
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1274

سوال

(386)عیسائیوں کا اللہ کی بابت سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرا کچھ دوستوں سے تعارف ہوا‘ وہ عیسائی تھے‘ میں نے اسلام کی دعوت دی۔ انہوں نے کہا ’’ہم اسلام قبول نہیں کرتے بشرطیکہ تم ایک سوال کا جواب دو۔‘‘ سوال یہ ہے کہ تو اعتراف کرتے ہیں کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ تمام آسمانوں‘ زمینوں اور دیگر مخلوقات کا خالق ہے لیکن وہ پوچھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کس چیز سے بنا ہوا ہے؟ اور کیسے بنا؟ اور کس نے اسے بنایا؟ جب انہوں نے مجھ سے یہ سوال پوچھے تو میں بہت پریشان ہوگیا‘ میں ان کے پاس سے چلاآیا اور دوبارہ ان کے پا س نہیں گیا‘ گزار ش ہے کہ مجھے اس معاملہ میں فتویٰ دیں‘ میں انہیں کیا جواب دوں جو اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی شان کے لائق ہو اور میں انہیں جواب دے سکوں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس قسم کے سوالات شیطان کے وساوس سے تعلق رکھتے ہیں۔ وہ انسانی شیطانوں کو اس قسم کی باتیں سمجھاتا ہے تاکہ وہ دوسروں کو راہ راست سے بھٹکادیں۔ اللہ کی ایک صفت ’’اول‘‘ ہے‘ لہٰذا کوئی چیز اس سے پہلے نہیں ہوسکتی اور وہ ’’آخر‘‘ ہے کہ اس کے بعد کوئی چیز نہیں ہوسکتی!

!حدیث میں ہے ’’تو اول ہے تجھ سے پہلے کچھ نہیں‘ تو آخر ہے تیرے بعد کچھ نہیں‘‘ (مسند احمد ج: ۲‘ ص: ۳۸۱۔ صحیح مسلم حدیث نمبر: ۲۷۱۳۔ ابو داؤد حدیث نمبر: ۵۰۵۱۔ جامع ترمذي حدیث نمبر: ۳۳۹۷‘ ۳۴۷۷۔ ابن ماجہ حدیث نمبر: ۳۸۳۱‘ ۳۸۷۳۔ مستدرک حاکم ج:۱‘ ص: ۵۲۴‘ ۵۴۶)

اور وہ اکیلاہے کوئی اس کے مشابہ نہیں۔ وہ کسی کا باپ نہ کسی کا بیٹا‘ نہ اس کا کوئی ہم سرہے۔ صحیح مسلم اور دیگر کتب احادیث میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:

(لاَ یَزَالُ النَّاسُ یَسْأَلُونَکُمْ عَنِ الْعِلْمِ حَتَّی یَقُولُوا ھَذَا الله خَلَقَنَا فَمَنْ خَلَقَ الله)

’’لوگ تم سے علم کے بارے میں پوچھتے رہیں گے حتیٰ کہ یہ کہنے لگیں گے ’’ہمیں تو اللہ نے پیدا کیا‘ اللہ کو کس نے پیدا کیا ہے؟‘‘

جناب ابوہرہ رضی اللہ عنہ نے ایک آدمی کا ہاتھ پکڑکرفرمایا:

(صَدَقَ اللّٰہُ وَرَسُولُه قَدْ سَأَلَنِی اثْنَانِ وَھَذَا الثَّالِثُ)

’’اللہ نے او راس کے رسول نے سچ فرمایا‘ (اس سے پہلے) مجھ سے دو آدموں نے یہ سوال کیا ہے اور یہ تیسرا شخص ہے (جس نے یہی سوال کیا ہے۔)‘‘2

(2 صحیح مسلم ج:۱‘ ص: ۱۲۰حدیث نمبر: ۱۳۵)

ایک اور روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:

{لاَ یَزَالُ النَّاسُ یَسْأَلُونَکَ یَا أَبَا ھُرَیْرَة حَتَّی یَقُولُو ھٰذَا الله فَمَنْ خَلَقَ الله)

’’(اے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ! لوگ تجھ سے سوال کرتے رہیں گے حتی کہ کہیں گے کہ اللہ تو ہے پس اللہ کو کس نے پیدا کیا ہے؟‘‘

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ’’میں مسجد میں تھا کہ کچھ اعرابی لوگ آئے۔ انہوں نے کہا ’’اے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اللہ تو ہے لیکن اللہ کو کس نے پیداکیا ہے؟ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہاتھ میں کنکریاں پکڑیں اور انہیں ماریں پھر کہا:

(قُومُوا قُومُوا صَدَقَ خَلِیلِی)

’’اٹھ جاؤ! اٹھ جاؤ!میرے دوست  نے سچ فرمایا تھا۔‘‘( صحیح مسلم ج:۱‘ ص: ۱۲۰حدیث نمبر: ۱۳۵۔)

صحیحین میں ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:

(یَأْتِی الشَّیْطَانُ أَحَدَکُمْ فَیَقُولُ: مَنْ خَلَقَ کَذَا وَکَذَا حَتَّی یَقُولُ لَه: مَنْ خَلَقَ رَبَّکَ فَأِِذَا بَلَغَ لِیَسْتَعِذْ بِا الله وَلَیَنْتَه)

’’شیطان تم میں سے کسی کے پاس آتا ہے اور کہتا ہے فلاں فلاں چیز کو کس نے پیدا کیا؟ حتیٰ کہ کہتاہے ’’تیرے رب کو کس نے پیدا کیا؟ جب یہاں تک نوبت پہنچ جائے تو (بندے کوچاہئے) کہ اللہ کی پناہ مانگے اور (آگے سوچنے سے) رک جائے۔1‘‘(1بخاري مع فتح الباري حدیث نمبر: ۲۲۷۶۔ صحیح مسلم ج:۱ ص:۱۲۰‘ حدیث نمبر:۱۳۴)

ایک اور روایت میں ہے کہ

{لاَ یَزَالُ النَّاسُ یَسْأَلُونَک حَتّی یُقَالَ الله الْخلَقَ فَمَنْ خَلَقَ الله؟ فَمَنْ وَجَدَ مِنْ ذَالِکَ شَیْئاً فَلْیَقُلْ آمَنْتُ بِالله)

’’لوگ سوال کرتے رہیں گے حتی کہ کہاجائے گا ’’یہ مخلوق تو اللہ نے پیدا کی‘ اللہ کو کس نے پیدا کیا؟ جس کو یہ  چیز پیش آئے تو وہ کہے آمنت باللہ میں اللہ پر ایمان رکھتا ہوں۔‘‘

(یہ حدیث ابو داؤد نے بھی روایت کی ہے۔ ان کی ایک روایت میں ہے:

(فَاِذَا قَالُو ذَالِکَ فَقُولُوا: ﴿قُلْ هُوَ اللَّـهُ أَحَدٌ ﴿١﴾ اللَّـهُ الصَّمَدُ ﴿٢﴾ لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ ﴿٣﴾وَلَمْ يَكُن لَّهُ كُفُوًا أَحَدٌ ﴿٤﴾ثُمَّ لِیَتْقُلْ عَنْ یَسَارِه ثَلاَثاً وََلْیَسْتَعِذْ مِنَ الشَّیْطَانِ)

’’جب وہ یہ بات کہیں تو کہو ’’اللہ ایک ہے۔ بے نیاز ہے نہ اس نے کسی کو جنا‘ نہ وہ جنا گیا‘ نہ اس کا کوئی ہم سر ہے۔‘‘

پھر اپنے دائیں طرف تین بار تھوکے اور شیطان سے پناہ مانگے۔ (سنن ابو داؤد حدیث نمبر: ۴۷۲۲۔ عمل الیوم واللیلہ امام نسائي حدیث نمبر: ۶۶۱)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ دارالسلام

ج 1

محدث فتویٰ

تبصرے