السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا محمدﷺ نے معراج کی رات اللہ تبارک وتعالیٰ کو دیکھا تھا؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس مسئلہ میں علماء کے مختلف اقوال میں سے صحیح قول یہ ہے کہ ہمارے نبی حضرت محمدﷺ نے دنیامیں اپنے رب کو بچشم سرنہیں دیکھا البتہ جبرائیل علیہ السلام کو ان کی اصلی صورت میں افق کی وسعت میں دیکھا۔ مندرجہ ذیل فرمان الٰہی میں بھی حضرت جبریل علیہ السلام ہی کا ذکر ہے:
﴿عَلَّمَهُ شَدِيدُ الْقُوَىٰ ﴿٥﴾ ذُو مِرَّةٍ فَاسْتَوَىٰ ﴿٦﴾ وَهُوَ بِالْأُفُقِ الْأَعْلَىٰ ﴿٧﴾ ثُمَّ دَنَا فَتَدَلَّىٰ ﴿٨﴾ فَكَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ أَوْ أَدْنَىٰ ﴿٩﴾ فَأَوْحَىٰ إِلَىٰ عَبْدِهِ مَا أَوْحَىٰ ﴿١٠﴾ مَا كَذَبَ الْفُؤَادُ مَا رَأَىٰ ﴿١١﴾ أَفَتُمَارُونَهُ عَلَىٰ مَا يَرَىٰ ﴿١٢﴾ وَلَقَدْ رَآهُ نَزْلَةً أُخْرَىٰ ﴿١٣﴾ عِندَ سِدْرَةِ الْمُنتَهَىٰ﴿١٤﴾ عِندَهَا جَنَّةُ الْمَأْوَىٰ ﴿١٥﴾ إِذْ يَغْشَى السِّدْرَةَ مَا يَغْشَىٰ﴿١٦﴾ مَا زَاغَ الْبَصَرُ وَمَا طَغَىٰ ﴿١٧﴾...النجم
’’اسے سکھایا ہے شدید قوتوں والے نے۔ طاقت والے نے‘ پھر وہ برابر ہوا۔ وہ بلند افق پر تھا پھر قریب ہوا اور نیچے آیا۔ پس وہ دوکمانوں کے فاصلے پر تھا یا اس سے بھی قریب۔ تب اس نے اللہ کے بندے پر وحی کی جو کی۔ جو اس نے دیکھا دل نے جھٹلایا نہیں۔ تو کیا تم اس سے اس چیز کے متعلق جھگڑتے ہو جو وہ دیکھتا ہے اور اس پر نے اسے تو ایک مرتبہ اور بھی دیکھا تھا۔ سدرۃالمنتہی کے پاس۔ اس کے قریب جنت الماویٰ ہے۔ جب بیریپر چھارہا تھا جو کچھ چھا رہا تھا۔ نہ تو نگاہ بہکی نہ حد سے بڑھی۔‘‘
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب