کچھ لو گ اپنے زرا عت کے کا م کے لئے شہر سے نکل کر اپنے کھیتو ں میں چلے جا تے ہیں اور کا م کی غرض سے ہر سا ل دو سے چا ر ما ہ تک اپنے کھیتو ں ہی میں گزارتے ہیں کا م کی اس مدت کے دورا ن نماز جمعہ کے لئے شہر میں وا پس آنا انہیں بہت مشکل ہو تا ہے تو کیا ان کے لئے جمعہ وا جب ہے یا جا ئز یا ان کے لئے کا م کی جگہ پر اقامت جا ئز نہیں اور ان کے لئے لا ز م ہے کہ شہر میں جا ئیں خوا ہ اس میں تکلیف ہی ہو یا مسا فر کی طرح ان سے جمعہ سا قط ہو جا ئے گا ؟ کا م کی جگہ اقامت کے دورا ن کتنی مدت تک ان سے جمعہ سا قط رہے گا ؟
اگر ان کھیتو ں میں لو گو ں کی ایک جما عت مقیم ہو تو ان مقیم لوگو ں کی متا بعت میں ان پر بھی جمعہ واجب ہو گا اور انہیں چا ہئے کہ ان کے سا تھ یا کچھ دوسرے لو گو ں کے سا تھ جن کے سا تھ آسا نی سے ممکن ہو مل کر نماز جمعہ ادا کر یں کیو نکہ جمعہ کے وجوب اور اس کے لئے سعی و کو شش کے وجو ب کے دلائل کے عموم کا یہی تقا ضا ہے ۔ ان کھیتوں میں کا م کر نے وا لے اگر اپنی بستی یا کسی دوسر ے گا ؤں کی جا ان کے کھیتوں کے قر یب ہو اذان کی آواز کو سنتے ہو ں تو پھر وہا ں مسلما نوں کی جما عت کے ساتھ مل کر نما ز جمعہ ادا کر نا وا جب ہے کیو نکہ حسب ذیل ارشاد با ری تعا لیٰ کے عموم کا یہی تقا ضا ہے کہ :
"مو منو ! جب جمعہ کے دن نماز کے لئے اذان دی جا ئے تو اللہ کی یا د (یعنی نماز ) کے لئے جلدی کر و ۔ "
اور اگر ان کھیتو ں میں مقیم لو گ نہ ہو ں اور نہ وہ کھیتو ں میں بستیوں سے اذا ن کی آواز سنیں تو ان پر جمعہ وا جب نہ ہو گا لہذا وہ نما ز ظہر با جما عت ادا کر لیں ۔ نبی کر یم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں مدینہ کے گرد قبا ئل بھی تھے اور نواح کھیت بھی لیکن آپ نے انہیں حکم نہیں دیا کہ وہ نماز جمعہ کے لئے سعی و کو شش کر یں اگر آپ نے انہیں کو ئی ایسا حکم دیا ہو تا تو یقیناً منقو ل ہو تا تو اس سے معلو م ہو ا کہ مشقت کی وجہ سے ایسے لوگوں پر جمعہ وا جب نہیں ہے۔ (فتوی کمیٹی )ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب