سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(666) مر یض کس طرح نماز ادا کرے ؟

  • 16930
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 780

سوال

(666) مر یض کس طرح نماز ادا کرے ؟
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مر یض کس طرح نما ز ادا کر ے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مریض کے لئے وا جب یہ ہے کہ:

 (1) فرض نماز کو کھڑا ہو کر ادا کر ے خوا ہ اس کے لئے جھکنا پڑ ے یا بوقت ضرورت کسی دیوا ر یا عصا وغیرہ کا سہا را لینا پڑے ۔

(2) اگر مر یض کھڑا ہو کر نماز نہ پڑ ھ سکتا ہو تو بیٹھ کر پڑ ھ لے اور افضل یہ ہے کہ قیا م اور رکو ع کی حا لت چو کڑ ی مار کر بیٹھے

(3) اگراسے بیٹھے کر نماز ادا کر نے کی بھی طا قت نہ ہو تو قبلہ رخ لیٹ کر پڑ ھ لے دائیں جا نب لیٹ کر پڑ ھنا افضل ہے اگر قبلہ رخ متوجہ ہو نا ممکن نہ ہو تو جس طرف منہ کر نا ممکن ہو نما ز پڑھ لے اس کی نماز صحیح ہو گی اور اعادہ بھی لا ز م ہو گا

(4) اگر پہلو کےبل لیٹا ممکن نہ ہو تو چت لیٹ کر پڑ ھ لے دونو ں پا ؤ ں قبلہ رخ کر ے اور افضل یہ ہے کہ سر تھو ڑ ا سا اونچا کر لے تا کہ وہ قبلہ رخ ہو اور اگر پا ؤ ں کو قبلہ رخ کر نا ممکن نہ ہو تو جیسے ممکن ہو تو اس طرح پڑ ھ لے اس صورت میں اعادہ بھی لا ز م نہ ہو گا ۔

(5)مر یض کے لئے بھی نماز رکو ع و سجدہ وا جب ہے اور اگر اس کی طا قت نہ ہو تو سر کے اشا رہ کے سا تھ رکو ع سجدہ کر ے سجدہ میں رکو ع کی نسبت سر کو زیا د ہ جھکا ئے اگر رکو ع ممکن ہو تو رکو ع کر ے اور سجدہ اشا رہ کے سا تھ کر ے اور اگر سجدہ ممکن ہوتو سجدہ کرے اور رکو ع اشارے سے کر لے ۔

(6)اگر رکو ع و سجو د سر کے اشار ے سے ممکن نہ ہو تو دو نو ں آنکھوں سے اشا رہ کر لے رکو ع کے لئے آنکھو ں کو تھوڑا لیکن سجدہ کے لئے زیا دہ بند کر لے بعض مر یض جو انگلی سے اشارہ کر تے ہیں تو یہ صحیح نہیں ہے کتا ب و سنت اور  اہل علم کے اقوا ل سے اس کی کو ئی اصل معلو م نہیں ہو سکی ۔

(7)اگر سر یا آنکھ کے سا تھ اشا رہ کی بھی طا قت نہ ہو تو د ل میں نماز پڑ ھ لے تکبیر کہے اور پڑ ھے اور رکو ع سجو د قیا م اور قعو د کی دل میں نیت کر ے ،«لكل امري ما نوي»

(8) مر یض کے لئے بھی یہ ضرو ری ہے کہ نماز کو وقت پر ادا کر ے اور مقدور بھر کو شش کر کے تمام وا جبا ت کو پو را کر ے اگر ہر نماز کو وقت پر ادا کر نا اس کے لئے مشکل ہو تو پھر ظہر و عصرمغرب و عشا ء کو جمع کر کے پڑھ  لے اور جس طرح اس کے لئے آسا نی ہو جمع تقد یم یا جمع تا خیر دو نو ں طرح جا ئز ہے لیکن فجر کی نما ز تنہا پڑھی جا ئے گی اسے کسی اگلی یا پچھلی نماز کے سا تھ جمع کر نا جا ئز نہیں ۔ (شیخ ابن عثیمین رحمۃ اللہ علیہ )
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ :جلد1

صفحہ نمبر 526

محدث فتویٰ

تبصرے