(664) مسافر جب کسی شہر میں پہنچ جائے تو کیا پھر بھی جمع اور قصر کرے؟
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا مسا فر جب کسی شہرپہنچ جا ئےاور وہا ں کے مستقل با شندوں میں سے تو نہ ہو لیکن وہ علا ج وغیر ہ کی غرض سے وہا ں دو یا تین دن کے لئے مقیم ہو تو اس کے لئے یہ جا ئز ہے یا نہیں کہ نما ز کو جمع اور قصر کے سا تھ ادا کر ے ؟
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!جب مسا فر کسی شہر میں پہنچ جا ئے وہا ں کسی مقصد کی خا طر اس کا قیا م ہو کہ مقصد پو را ہو نے کے بعد اس نے واپس لو ٹنا ہو تو وہ مسا فر ہی ہے عو رت نماز کو قصر تو کر ے گی لیکن جمع نہیں کر ے گی جمع کر بھی لے تو کو ئی حرج نہیں مر د کو جما عت کے سا تھ نماز ادا کر نا اور پو ری نماز پڑھنا لا ز م ہو گا ہاں البتہ اگر جما عت فوت ہو جا ئے تو پھر وہ دو رکعات پڑھ سکتا ہے خوا ہ اس کی مدت قیا م طویل ہو یا قصیر خو اہ وہ ایک ما ہ یا دو ما ہ یا پا نچ ماہ یا اس سے بھی زیا دہ مد ت کے لئے قیا م کر ے بشرطیکہ اس کی اقامت اس طرح کی شر ط کے سا تھ مشرو ط ہو کہ جو نہی اس کی غرض پو ر ی ہو گئی وہ اپنے وطن وا پس لو ٹ جا ئے گا ۔ (شیخ ابن عثیمین رحمۃ اللہ علیہ )ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب