سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(664) مسافر جب کسی شہر میں پہنچ جائے تو کیا پھر بھی جمع اور قصر کرے؟

  • 16928
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-19
  • مشاہدات : 800

سوال

(664) مسافر جب کسی شہر میں پہنچ جائے تو کیا پھر بھی جمع اور قصر کرے؟
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا مسا فر جب کسی شہرپہنچ جا ئےاور وہا ں کے مستقل با شندوں میں سے تو نہ ہو لیکن وہ علا ج وغیر ہ کی غرض سے وہا ں دو یا تین دن کے لئے مقیم ہو تو اس کے لئے یہ جا ئز ہے یا نہیں کہ نما ز کو جمع اور قصر کے سا تھ ادا کر ے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب مسا فر کسی شہر میں پہنچ جا ئے وہا ں کسی مقصد کی خا طر اس کا قیا م ہو کہ مقصد پو را ہو نے کے بعد اس نے واپس لو ٹنا ہو تو وہ مسا فر ہی ہے عو رت نماز کو قصر تو کر ے گی لیکن جمع نہیں کر ے گی جمع کر بھی لے تو کو ئی حرج نہیں مر د کو جما عت کے سا تھ نماز ادا کر نا اور پو ری نماز پڑھنا لا ز م ہو گا ہاں البتہ اگر جما عت فوت ہو جا ئے تو پھر وہ دو رکعات پڑھ سکتا ہے خوا ہ اس کی مدت قیا م طویل ہو یا قصیر خو اہ وہ ایک ما ہ یا دو ما ہ یا پا نچ ماہ یا اس سے بھی زیا دہ مد ت کے لئے قیا م کر ے بشرطیکہ اس کی اقامت اس طرح کی شر ط کے سا تھ مشرو ط ہو کہ جو نہی اس کی غرض پو ر ی ہو گئی وہ اپنے وطن وا پس لو ٹ جا ئے گا ۔ (شیخ ابن عثیمین رحمۃ اللہ علیہ )
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ :جلد1

صفحہ نمبر 525

محدث فتویٰ

تبصرے