الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!حکم شریعت یہ ہے کہ سفر میں وتر اور صبح کی سنتوں کے سوادیگر تما م سنن مؤکد ہ کو تر ک کر دیا جا ئے کیو نکہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور دگر صحا بہ رضوان اللہ عنہم اجمعین سے مر وی حدیث سے یہ ثا بت ہے کہ نبی کر یم صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں وتر اور صبح کی سنتوں کے سوا دگر سنن مؤ کدہ کو تر ک فر ما دیا کرتے تھے ہا ں البتہ نو افل سفر ہو یا حضرپڑھے جا سکتے ہیں اسی طرح وہ نماز یں جن کے مخصوص اسباب ہیں انہیں بھی پڑ ھا جا سکتا ہے مثلاً سنت وضو سنت طوا ف نماز ضحیٰ اور رات کی نماز تہجدکیو نکہ ان نمازوں کا سفر میں بھی پڑھنااحا دیث سے ثا بت ہے (واللہ ولی التو فیق )(شیخ ابن باز رحمۃ اللہ علیہ )
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
صفحہ نمبر 521
محدث فتویٰ