سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(655) جب مقیم مسافر کے پیچھے نماز پڑھے

  • 16919
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 988

سوال

(655) جب مقیم مسافر کے پیچھے نماز پڑھے
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب کو ئی انسا ن سفر میں ہو اور وہ نماز ظہر باجما عت ادا کر نا چا ہے اور یک ایسے شخص کو پا ئے جس نے نماز ظہر پڑھ لی ہے اور وہ مقیم ہے تو کیا یہ مقیم مسا فر کے سا تھ نماز پڑ ھ سکتا ہے ؟ نیز کیا یہ مسا فر کے ساتھ قصر کر ے گا یا پو ری نماز پڑ ھے گا ۔ ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب مقیم مسا فر کے پیچھے جما عت کے ثواب کے حصول کی خا طر نماز پڑ ھے اور وہ اپنی فر ض نماز پہلے پڑ ھ چکاہو تو وہ مسا فر کے سا تھ دو رکعات ہی پڑ ھے گا کیو نکہ مقیم کے لئے یہ نماز نفل ہو گی اور اگر مقیم مسافر امام کے پیچھے ظہر اور عصر یا عشاء کے فر ض پڑھے تو پھر اسے چا ر  رکعتیں پڑھنا ہو ں گی لہذا مسا فر امام جب دو رکعا ت کے بعد سلام پھیر دے تو اسے دو رکعا ت اور پڑھ کر اپنی نماز کو مکمل کر نا ہو گا اور اگر مسافر مقیم کے پیچھے فر ض نماز ادا کر ے تو علما ء کے صحیح قو ل کے مطا بق اس صورت میں مسا فر کو بھی پو ر ی نماز پڑ ھنا ہو گی کیو نکہ امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے روا یت بیا ن کی ہے کہ حضرت ابن عبا س رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس صورت میں مسا فر مقیم امام کے  سا تھ چا ر لیکن اپنے مسا فر سا تھیوں کے سا تھ دو رکعا ت پڑ ھتا ہے تو انہوں نے فر ما یا کہ سنت یہی ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کے عموم کا تقا ضا بھی یہی ہے کہ :

«انما جعل الامام ليوتم به فلا  تختلفوا عليه» (صحيح بخاري)
"امام تو اس لئے بنا یا جا تا ہے کہ اس کی اقتداء کی جا ئے لہذا امام سے اختلاف نہ کر و ۔"(فتو ی کمیٹی )
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ :جلد1

صفحہ نمبر 521

محدث فتویٰ

تبصرے