میرے اور ایک عرب دوست کے درمیان نمازقصر کر نے کے بارے میں جھگڑا ہو ا صورت حا ل یہ ہے کہ ہم آج کل امریکہ میں قیا م پذیر ہیں اور ممکن ہے کہ دو سا ل تک یہ قیا م رہے میں تو نما ز پو ری پرھتا ہوں گو یا اب اپنے ہی ملک میں ہو ں جب کہ میرا دوست نماز قصر پڑ ھتا ہے اور کہتا ہے کہ میں تو مسا فر ہو ں خو اہ سفر کی مدت دوسال تک طویل کیو ں نہ ہو امید ہے آپ ہما رے اس قصر نماز کے مسئلہ میں دلیل کے ساتھ رہنما ئی فر ما ئیں گے ؟
اصل یہ ہے کہ مسا فر وہ ہے جسے رباعی نماز قصر کر نے کی رخصت ہے جیسا کہ ارشاد باری تعا لیٰ ہے :
"اور جب تم سفر کو جا ؤ تو تم پر کچھ گنا ہ نہیں کہ نما ز کو کم کر کےپڑھو ۔"اوریعلی بن امیہ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت عمر بن خطا ب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں عرض کیا کہ ارشا د با ر ی تعالیٰ تو یہ ہے کہ :
"تم پر کچھ گنا ہ نہیں کہ نماز کو کم کر کےپڑھو بشرطیکہ تم کو خو ف ہو کہ کافر لو گ تم کو ایذا ء دیں گے ۔"
تو انہو ں نے فر ما یا کہ مجھے بھی اس سے تعجب ہو ا جس سے آپ کو تعجب ہو ا ہے تو میں نے اس سلسلہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا تو آپ نے فر ما یا :