سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(234) امام کا بھول کر پانچ رکعت پڑھنا اور مقتدی کا سلام کے بعد امام کو بتانا

  • 1690
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 2237

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ظہر کی نماز اگر بھولنے سے کوئی امام پانچ رکعات پڑھائے اور مقتدی کو اس چیز کا علم بھی ہو کہ یہ پانچویں رکعت ہے اور سبحان اﷲ  نہ کہے اور امام پانچ رکعات کے بعد سلام پھیر دیتا ہے پھر مقتدیوں میں سے کوئی کہتا ہے کہ آپ نے پانچ رکعات پڑھایا ہے تو امام اس وقت سجدہ سہو کر لیتا ہے اور سجدہ سہو کرنے کے بعد مقتدیوں سے کہتا ہے کہ جس کو معلوم تھا کہ پانچ رکعات ہو رہا ہے اور نماز میں سبحان اﷲ  نہیں کہا وہ بھی اورجس نے نماز کے بعد کلام کیا سجدہ سہو سے پہلے وہ بھی دونوں اپنی اپنی نمازوں کو دہرائیں ان کی نماز باطل ہو گئی ہے کیونکہ یہ دونوں مجرم ہیں جس کو یہ معلوم تھا کہ پانچویں رکعات ہو رہا ہے اور سبحان اﷲ نہ کہا وہ گویا جان بوجھ کر پانچ رکعات پڑھوا رہا ہے وہ اس لیے مجرم ہے اور جس نے نماز کے بعد کلام کیا وہ اس لیے مجرم ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا اَلتَّسْبِيْحُ لِلرِّجَالِ وَالتَّصْفِيْقُ لِلنِّسَائِ اس کو سبحان اﷲ  کہنا چاہیے تھا اگرچہ نماز کے بعد ہی کیوں نہ ہو لہٰذا اپنی زبان میں کلام کرنے کی وجہ سے اس کی نماز باطل ہے کیا یہ چیز جو ذکر کی گئی ہے صحیح ہے نماز لوٹانی چاہیے یا سجدہ سہو ہی کافی ہے۔ یہ مسئلہ ہمارے ہاں پیش آیا ہے اس لیے پوچھ رہا ہوں ہمارے امام صاحب نے کہا کہ دوبارہ نماز لوٹانی پڑے گی لیکن میں نے کہا کہ لوٹانے کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ حضورﷺکے زمانے میں بھی ظہر کی پانچ رکعتیں ہو گئی تھیں اور سجدہ سہو کر لیا تھا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی حدیث کی رو سے آپ کا مؤقف درست ہے کیونکہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے سلام پھیرنے کے بعد ہی آپﷺ کو بتایا تھا کہ آپ نے رکعات پانچ پڑھی ہیں۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل

نماز کا بیان ج1ص 199

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ