بحو ث العلمیہ وا لا فتا ء کی فتو ی کمیٹی کے سا منے وہ سوال آیا جو کہ عز ت مآب جنا ب ڈا یرا یکٹر جنر ل کی خد مت میں کبا ر العلما ء کمیٹی کے سیکرٹری کی طرف سے (حو الہ نمبر 151/6پیش کیا گیا تھا اور جس کی عبا رت یہ ہے "نماز کا وقت ہو گیا تھا اور میں نے با جما عت نماز پالی لیکن جب میں آگے بڑھا تو معلو م ہو ا کپہ امام ان لو گو ں میں سے ہے سگریٹ نو شی کر تے یا سویکہ استعما ل کر تے ہیں جسے منطقہ جنا ب میں "شمہ " کہا جا تا ہے یا درخت قا ت کے پتو ں کو یا ان سب چیزو ں کو استعما ل کر تے ہیں جب مجھے یہ معلوم ہو ا تو میں نے اس امام کے سا تھ نماز ادا کی بجا ئے انفرا دی طو ر پر نما ز پڑ ھ لی اور بعض نماز یو ں نے مجھے کہا تم نے یہ غلط کا م کیا ہے کیا یہ واقعہ ہی میری غلطی تھی اور یہ جا ئز تھا کہ میں ان لو گو ں کے سا تھ مل کر نما ز ادا کر تا یا میرا الگ نما ز پڑ ھنا درست تھا ؟اور یہ میں نے اجتہا د کی بنیا د پر ایسا کیا اور میں نے الحمداللہ اللہ تعا لیٰ کے فضل کر م سے آج تک ان چیز وں میں سے کبھی بھی کو ئی چیز استعمال نہیں کی تو کیا جو شخص ان چیز وں کے استعما ل کا عا دی ہے وہ لوگوں کا امام بن کر نما ز پڑ ھا سکتا ہے ؟ "
کمیٹی نے اس سوا ل کا حسب ذیل جو ا ب دیا : سگریٹ نو شی حرام ہے اور اس کے پینے پر اصرار اور دوام ہمیشگی کر نا حر مت میں اور بھی اضا فہ کر دیتا ہے کیو نکہ یہ خبیث چیزوں میں سے ہے اور خبیث چیزوں کے با ر ے میں ارشاد با ر ی تعا لیٰ ہے :
"اوروہ نا پا ک چیز وں کو ان پر حرا م ٹھہرا تے ہیں "
سگریٹ اور تمبا کو نو شی مضر صحت ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشا د گرا می ہے:
یعنی "کسی سے نقصا ن اٹھا ؤنہ کسی کو نقصا ن پہنچا ؤ ۔"
جو شخص تبا کو نو شی میں مبتلا ہو اسے امام بن کر نماز پڑا ھا نی چا ہیے الا یہ کہ مقتدی بھی اسی کی طرح یا اس سے بڑ ھ کر تمبا کو نو شی کر نے وا لے ہو ں لیکن یہ واقعہ تمہار ی غلطی تھی جو تم نے ان کے سا تھ نماز باجماعت ادا کر نے کی بجائے الگ نماز پڑھی کیو نکہ پا نچوں نما ز وں کو با جما عت ادا کر نا فر ض ہے جیساکہ کتا ب و سنت کے دلائل سے یہ ثا بت ہے اور پھر جب تم نے امام کے تمبا کو نو شی کی وجہ سے جما عت تر ک کر دی تو وا جب تھا کہ کسی دوسری جما عت کے س اتھ شا مل ہو کر نماز ادا کر تے اور اگر حا لا ت ایسے تھے کہ کسی دوسر ی جما عت کے ملنے کی امید نہ تھی تو پھر اس جماعت کے سا تھ نما ز ادا کر لیتے تا کہ فر ض نما ز با جما عت ادا ہوتی اور ادلہ شرعیہ سے یہ ثا بت ہے کہ گنا ہ گا رو ں کے پیچھے بھی نما ز ہو جا تی ہے ۔ ( فتو ی کمیٹی )ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب