سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(611) جو شخص خود تو نماز کے لئے مسجد میں چلا جاتا ہے لیکن بچوں

  • 16875
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-23
  • مشاہدات : 813

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مسجدوں کے بہت سے پڑوسی ۔۔۔اللہ تعالیٰ انہیں ہدایت فرمائے۔۔۔خود تو نماز کے لئے آجاتے ہیں اور اپنے بالغ بیٹوں کو جن میں سے کئی شادی شدہ بھی ہوتے ہیں۔گھر چھوڑ آتے ہیں اور انہیں نماز پڑھنے کا حکم نہیں دیتے تاکہ ان میں سے بعض لوگوں کے بقول وہ نماز سے متنفر نہ ہوجایئں خصوصا وہ نماز فجر میں شریک نہیں ہوتے تو جس گھر کے سربراہ کا یہ عمل ہو اس پر کیا واجب ہے؟کیا اس کی اپنی نماز صحیح ہوگی اور وہ بری الذمہ ہوجائےگا۔جب کہ اس کے بچے گھر میں بیٹھے ہوئے ہیں اور وہ نماز باجماعت ادا نہیں کرتے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ شخص جو خود تو نماز کے لئے مسجد میں آجاتا ہے اور اپنے بیٹوں کوگھر میں چھوڑ آتا ہے۔ اگر یہ اس کی کوتاہی ہے کہ یہ انہیں نماز کا حکم نہیں دیتا اور نہ کوتاہی کرنے سے ر وکتا ہے تو یہ ان کی صحیح تربیت اور رہنمائی نہ کرنے کی وجہ سے گناہ گار ہے۔لیکن اس کی اپنی نماز صحیح ہوگی۔اور اگر یہ شخص خود عاجز وقاصر ہے انہیں نماز کا حکم دیتا ہے۔ اور کوتاہی کرنے سے منع کرتا ہے لیکن بچے اس کی بات نہیں مانتے تو اس پر واجب ہے کہ ان کی حکمرانوں کے پاس شکایت کرے اور اللہ تعالیٰ کے دین کے بارے میں کسی کی ملامت سے نہ ڈرے حکمرانوں کوجب ایسے لوگوں کی شکایت کی جائے تو ان پر فرض عائد ہوتا ہے کہ وہ ایسے لوگوں کو سمجھانے کےلئے مناسب کاروائی عمل میں لایئں۔(شیخ ابن جبرین رحمۃ اللہ علیہ )
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ :جلد1

صفحہ نمبر 495

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ