کیا ملازمین کے لئے جائز ہے کہ وہ اپنے دفتروں میں نماز ادا کرلیں۔حالانکہ مسجدیں بھی ان کےپڑوس میں ہوتی ہیں یا ان کے لئے بھی ضروری ہے کہ وہ مسجد ہی میں نماز اد ا کریں؟
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی فعلی اور قولی سنت یہ رہی ہے کہ نماز کو مسجد میں باجماعت ادا کیا جائے اور آپ نے ان لوگوں کے گھروں کو آگ سے جلادینے کا ارادہ فرمایا جو نماز باجماعت ادا کرنے کے لئے مسجد میں نہیں آتے۔آپ کے بعد خلفاء راشدین رضوان اللہ عنہم اجمعین حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین اورتابعین رحمۃ اللہ علیہ کا معمول بھی مسجد میں نماز ادا کرنا تھا صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
''جو شخص آذان سنے اور پھر نماز کے لئے نہ آئے تو اس کی نماز نہیں ہوتی الا یہ کہ کوئی عذر ہو۔''
اوریہ بھی صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ ایک نابینا آدمی نے عرض کیا ''یارسول اللہ !( صلی اللہ علیہ وسلم ) میرے پاس کوئی معاون نہیں جو مجھے مسجد میں لے جاسکے تو کیا مجھے گھر میں نماز ادا کرنے کی اجازت ہے؟'' آپ نے فرمایا:
''کیا تم نماز کےلئے اذان سنتے ہو؟'' تو اس نے کہا ''جی ہاں ''آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا'' پھر اذان کی آواز پر لبیک کہو۔''
ایک روایت میں الفاظ یہ ہیں کہ آپ نے فرمایا:
'' نہیں میں تمہارے لئے کوئی رخصت نہیں پاتا۔''
اس سے یہ واضح ہوا کہ تمام دفتروں وغیرہ کے ملازمین کے لئے بھی یہ ضروری ہے کہ وہ نماز ظہر کسی قریبی مسجد میں ادا کریں تاکہ سنت کے مطابق عمل ہو واجب ادا ہو مسجدوں میں نماز کی ادایئگی سے پیچھے رہنے کے حیلوں بہانوں کا سدباب ہو اور اہل نفاق کی مشابہت سے اجتناب ہو۔(وصلی اللہ علی نبینا محمد وآلہ وصحبہ وسلم)(فتویٰ کمیٹی)ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب