سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(605) کام میں مشغولیت تاخیر نماز کے لئے عذر نہیں ہے

  • 16869
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 737

سوال

(605) کام میں مشغولیت تاخیر نماز کے لئے عذر نہیں ہے
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں ایک مہاجر ہوں مجھے شام کے سات بجے سے صبح کے سات بجے تک کام کرنا پڑتا ہے لہذا کیا میرے لئے یہ جائز ہے کہ میں تمام فرض نمازوں کو جمع کرکے اد ا کرلیا کروں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مقررہ وقت سے پہلے کسی نماز کو ادا کرنا جائز نہیں خواہ کام کی مشغولیت یا کوئی اور عذر ہو اسی طرح کسی نماز کو بغیر عذر کے اس قدر مؤخر کرنا بھی جائز نہیں کہ اس وقت ہی ختم ہوجائے معمول کا کام نماز کو موخر کرنے کےلئے عذر یا جمع کرنے کے لئے جواز نہیں بن سکتا کام کی جگہ پر بھی نماز کو ادا کیا جاسکتا ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ کام کی جگہ کو بند کر کے مسجد میں جا کر نماز ادا کرلی جائے۔علماء نے کام کرنے والو ں کے لئے یہ شرط مقرر کی ہے کہ انہیں کارکنوں کو نماز پنجگانہ ان کے اوقات میں شرائط کے مطابق ادا کرنے کی سہولت دینا ہوگی یاد رہے بعض نمازوں کو سفر یا بارش یابیماری وغیرہ کے عذرکی وجہ سے جمع کرکے پڑھنے کی اجازت ہے۔(شیخ ابن جبرین رحمۃ اللہ علیہ )
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ :جلد1

صفحہ نمبر 492

محدث فتویٰ

تبصرے