کیا تارک نماز کی مجلس اختیار کرنا جائز ہے ؟
جوشخص قصد وارادہ سے نماز کے وجوب کا انکار کرتے ہوئے نماز ترک کردے۔وہ باتفاق علماء کافر ہے اور جو شخص سستی وکاہلی کی وجہ سے نماز ترک کرے۔اہل علم کے صحیح قول کے مطابق وہ بھی کافر ہے لہذا بے نمازوں کی مجلس اختیار کرنا جائز نہیں بلکہ ضروری ہے کہ انہیں چھوڑ دیاجائے اور ان سے قطع تعلق کردیاجائے لیکن ضروری ہے کہ اس سے پہلے انہیں یہ سمجھایا جائے کہ نماز کا ترک کرنا کفرہے جب کہ یہ لوگ جاہل ہوں صحیح حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
‘‘ہمارے اوران (کفارومشرکین)کے درمیان عہد ،نماز ہے جو اسے ترک کردے وہ کافر ہے۔’’
اور یہ حکم عام ہے جو شخص نماز کے وجوب کا منکر ہو یامحض کوتاہی وسستی کی وجہ سے نماز ترک کرے سب کو شامل ہے۔(وباللہ التوفیق وصلی اللہ علی نبینا محمد وآلہ) (فتویٰ کمیٹی)ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب