میرا اپنے بھائی سے جھگڑا ہوگیا تو غصے کی حالت میں میں نے اسے یہ کہہ دیا کہ'' اے کافر! مجھ سے دور ہوجا''اور یہ میں نے اس لئے کہا کہ وہ خاص خاص موقعوں مثلا رشتہ داروں کی آمد وغیرہ کے موقعہ پر ہی نماز پڑھتا ہے اور عام حالات میں نہیں پڑھتا تو اس بارے میں کیا حکم ہے کیا وہ واقعی کافر ہے؟
صحیح حدیث ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
‘‘آدمی اورکفر وشرک کے درمیان فرق،ترک نماز سے ہے۔’’
اسی طرح امام احمد اور اہل سنن نے جید سند کے ساتھ حضرت بریدہ بن حصب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کیا ہے كہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
‘‘ہمارے اوران (کفارومشرکین)کے درمیان عہد ،نماز ہے جو اسے ترک کردے وہ کافر ہے۔’’
اس مفہوم کی اور بھی بہت سی احادیث ہیں لیکن آپ کو چاہیے کہ ان حالات میں اس لفظ کے استعمال میں جلدی نہ کریں پہلے اسے سمجھایئں اور یہ بتایئں کہ ترک نماز کفر اورگمراہی ہے لہذا واجب ہے کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی بارگاہ میں توبہ کرو ہوسکتا ہے وہ تمہاری بات مان لے اور نصیحت کو قبول کرلے۔(شیخ ابن باز رحمۃ اللہ علیہ )ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب