سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(365)شکم مادر میں بچے کی نوعیت کی وضاحت

  • 16841
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 918

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

رسالہ ’’العربی‘‘ کے شمارہ نمبر۲۰۵‘ دسمبر ۱۹۷۵ء کے صفحہ ۴۵ پر ایک سوال اور اس کا جواب شائع ہواہے۔ جس میں یہ ثابت کیا گیا کہ شکم مادر میں بچے کی نوعیت کا تعین مرد کرتا ہے۔ اس مسئلہ میں دین کا موقف کیا ہے؟ اللہ کے سواکوئی اور بھی غیب جانتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ صرف اللہ تبارک وتعالیٰ ہی ہے جو شکم مادر میں بچے کی شکل جس طرح چاہتا ہے بنا دیتا ہے‘ یعنی وہ اسے مذکر یا مونث اور کامل یا ناقص الخلقت بناتا ہے۔ جنین کے اسی قسم کے دوسرے احوال بھی اس کے قبضہ میں ہیں۔ اس میں اللہ کے سواکسی کاکوئی دخل نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

﴿هُوَ الَّذِي يُصَوِّرُكُمْ فِي الْأَرْحَامِ كَيْفَ يَشَاءُ ۚ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ﴿٦﴾...آل عمران

’’وہی ہے جو رحم مادرم میں تمہاری صورت گری کرتا ہے جس طرح چاہتا ہے۔ اس غالب حکمت والے کے سوا کوئی معبود نہیں۔‘‘

نیز فرمایا:

﴿لِّلَّـهِ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ يَخْلُقُ مَا يَشَاءُ ۚ يَهَبُ لِمَن يَشَاءُ إِنَاثًا وَيَهَبُ لِمَن يَشَاءُ الذُّكُورَ ﴿٤٩﴾ أَوْ يُزَوِّجُهُمْ ذُكْرَانًا وَإِنَاثًا ۖ وَيَجْعَلُ مَن يَشَاءُ عَقِيمًا ۚ إِنَّهُ عَلِيمٌ قَدِيرٌ ﴿٥٠﴾...الشورى

’’آسمانوں اور زمین کی حکومت اللہ ہی کی ہے۔ وہ جو چالتا ہے پیدا کرتا ہے‘ جوکو چاہتا ہے بیٹیاں دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے بیٹے دیتا ہے یا انہیں بیٹے او ربیٹیاں ملا کردتیا ہے اور جسے چاہتا ہے بانجھ کر دیتا ہے‘ وہ علم والا قدرت والا ہے۔‘‘

اللہ تعالیٰ یہاں یہ بتاتا ہے کہ زمین وآسمان کی بادشاہی اسی کے لئے ہے‘ وہی جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے۔ وہ جس طرح چاہتا ہے رحم میں بچے کو بنادیتا ہے خواہ مذکر بنائے یا مونث اور جس کیفیت کا حامل چاہتا ہے بنادیتا ہے‘ خواہ ناقص بنائے یا کامل‘‘ حسین اور خوبصورت بنائے یا بدصورت‘ اسی طرح جنین کے دوسرے حالات اس کے ہاتھ میں ہیں کسی اور کے ہاتھ میں نہیں‘ نہ ان امور میںا سکا کوئی شریک ہے۔ یہ دعویٰ غلط ہے کہ خاوند یا کوئی ڈاکٹر فسلفی جنین کی قسم متعین کرسکتا ہے۔ خاوند تو صرف یہی کرسکتا ہے کہ اس وقت مباشرت کرے جب حمل کی امید زیادہ ہوتی ہے۔ اس کے بعد اللہ کی تقدیر کے مطابق کبھی اس کی خواہش پوری ہوجاتی ہے کبھی نہیں ہوتی۔ اس کی وجہ کا سبب ناقص ہونا بھی ہوسکتی ہے۔ کوئی مانع بھی ہوسکتا ہے۔ مثلاًمرض یا بانجھ پن یا اللہ کی طرف سے بندے کی آزمائش کے طور پر بھی اولاد سے محرومی ہوسکتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اسباب بذات خود اثر نہیں کرتے بلکہ اللہ تعالیٰ تقدیر کے تحت اسباب پر مسبب مترتب ہوتے ہیں۔ بارآوری ایک تکوینی امر ہے۔ انسان کے بس میں صرف اتنا ہے کہ اللہ کے حکم سے وظیفئہ زوجیت ادا کرے۔ اس کے بعد اس سے جین کو وجود میں لانا‘ اس کو مختلف حالات میں لے جانا اور ایسی تدبیر کرنا کہ اس پر مسبات مرتب ہوجائیں یہ صرف اللہ وحدہ لاشریک لہ کا کام ہے۔ جو شخص ان لوگوں کے حالات اور ان کے اقوال وافعال پر غو رکرتا ہے اسے معلوم ہوجاتا ہے کہ یہ لوگ مبالغہ آمیزدعوے کرتے اور لاعلمی کی وجہ سے غلط بیانی کے مرتکب ہوتے ہیں اور جدید علوم کے متعلق غلو کا شکار ہوتے اور اسباب پر اعتماد کرنے میں جائز حدود سے تجاوز کرجاتے ہیں اور جو شخص ان چیزوں کو اپنے اپنے مقام پر رکھتا ہے اسے معلوم ہوجاتا ہے کہ کونسی چیز اللہ تعالیٰ نے اپنے لئے خاص کررکھی ہے اور کس چیز میں اس کی تقدیر کے مطابق بندے کا بھی کردار ہے۔1

1 جہاں تک میں سمجھ سکا ہوں سائل کا یہ مطلب نہیں کہ جنین کا تعین مرد کے ہاتھ میں ہے وہ چاہے تو لڑکا پیدا ہوجائے اور چاہے تو لڑکی پیدا ہوجائے۔ غالباً اس سے جین (Genes) کے نظریہ کی طرف اشارہ ہے۔ اس نظریہ کا خلاصہ یہ ہے کہ مر دکے مادہ تولید میں جو جاندار اجسام ہوتے ہیں ان میں سے کوئی ایک عورت کے مادہ تولید میں موجود ایک بیضہ سے جاکر ملتا ہے اور اس سے بچہ کی تخلیق شروع ہوتی ہے مرد کے جرثومہ اور عورت کے بیضہ کی تفصیلی تحقیق سے یہ معلوم ہوا ہے کہ ان میں سے ہر ایک میں ۲۳کروموسوم پائے جاتے ہیں۔ ان کروموسومز کی بناوٹ کے مطابق جایک بچہ کی شکل وشباہت‘ رنگ وروپ اور دیگر جسمانی اور عقلی خصائص دوسرے بچوں سے مختلف ہوتے ہیں۔ ان میں سے بائیس بائیس کروموسوم دیگر جسمانی خصوصیات کا تعین کرتے ہیں اور تیئیسواں کروموسوم جنین کا تعین کرتا ہے۔ عورت کا یہ کروموسوم ہمیشہ ۷ (وائی) قسم کا ہوتا ہے۔ جبکہ مرد کا کروموسوم کبھی X (ایکس) ہوتا ہے کبھی کبھی Y(وائی)۔ اگر مرد کا وائی کروموسوم عورت کے وائی کروموسوم سے ملتا ہے تو بچہ مونث ہوتا ہے اور جب مرد کا ایکس کروموسوم عورت کے وائی کروموسوم سے ملتا ہے تو بچہ مذکر ہوتاہے۔ لہٰذا مذکرومونث کا تعین عورت کے مادہ تولید پر نہیں بلکہ مرد کے مادہ تولید کی بنیاد پر ہوتا ہے۔ اسی بات کو مجازاً اس طرح کہہ دیا جاتا ہے کہ مذکر مونث کا تعین مرد کرتا ہے‘ عورت نہیں۔ اس سائنسی تحقیق سے سائنسی بنیاد پر اختلاف ممکن ہے لیکن میرے خیال میں اس سے عقیدہ متاثر نہیں ہوتا۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ دارالسلام

ج 1

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ